حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
غفار کے خیموں پر جو ان کے بچپنے کے کھیلنے کی جگہ تھی ۔ ان صحراؤں پر جو ان کی شہسواری کے بازی گاہ تھے آہ کہ ان سب پر نگاہ حسرت و الم ڈالتے ہوئے وہ رخصت ہو رہے ہوں گے۔ مگر اُمید نہیں کہ غفاریوں کا کوئی آدمی ان کو روکنے کے لئے اُٹھا ہو گا ۔ اور غفار ی کیا روکتے کہ وہ تو جاہل تھے ۔ آج جب تعلیم یافتوں کا یہی حال ہے تو تابجاہلاں چہ رسد ۔ خصوصا بعض ضعیف روائتوں سے جب یہ بھی ثابت ہے کہ حضرت ابو ذرغفاری جس سال اپنے وطن سے باہر نکلے وہ قحط کا سال تھا قبیلہ والوں نے "خس" کی اس کمی کو "جہاں " کی پاکی قرار دی ہو گی۔ماموں کے یہاں آنا بہر کیف آپ کی جلاوطنی کی علت خواہ کچھ ہی ہو ۔ آپ نے غفار کو چھوڑا۔ قریب کے رشتہ داروں میں آپ کے ایک مہربان ماموں نجد کے بالائی (1) علاقہ میں اقامت گزیں تھے ۔ وہیں کا ارادہ کیا ۔ قطع منازل کے بعد اس قبیلہ میں پہنچے آپ کے ماموں نے جو اپنی بچھڑی ہوئی بہن (یعنی آپ کی والدہ ) کو اس غربت کے ساتھ آتے ہو ئے دیکھا؛ جی بھر آیا بھانجوں کی تسلی کی خیمے خالی کر دئے غرض ایک ماموں سے جس ہمدردی کی اُمید تھی وہاں آپ کو میسر آئی ۔ نہایت چین و اطمینان کے ساتھ رہنے لگے ۔ یہاں ان کو اپنے مشغلے سے کوئی روکنے بھی والا نہ تھا۔ اور معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ تجربوں نے آپ کو سکوت و صبر کی تعلیم بھی دے دی تھی کوئی نیا فتنہ بھی نہ اُٹھ کھڑا ہوا ۔ کچھ دن اسی طرح آرام و سکون کے ساتھ گزرے۔ ------------------------------ (1) حلیۃ الاولیاء، ابو نعیم ص 129 نسخہ خطبہ کتب خانہ آصفیہ