حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
دوسرا واقعہ یا دولت بیدار قیاس کا مقتضیٰ ہے کہ آج کسی خاص ضرورت نے حضرت مرتضیٰ علیہ السلام کو حرم کی طرف آنے کی فرصت نہ دی۔ حضرت ابوذرؓ نے انتظار کیا ہوگا، لیکن جب مایوس ہوئے تو وہیں کہیں پڑ رہے سونے کے ارادہ سے لیٹے مگر نیند نہیں آتی تھی بے چین آج زیادہ تھے حتیٰ کہ جب رات بھیگ گئی اور شہر میں سنّاٹا ہوگیا لوگ سو پڑ رہے۔ اس وقت رحمت سماویہ جھکی اور حضرت ابوذرؓ کے ٹوٹے ہوئے دل کو جو واقع میں نہیں ٹوٹا تھا اس نے اپنے آغوش میں اٹھا لیا۔ مسافروں کے ہنگامہ آہ و بکا بچوں کی نالہ و زاری نے جس مبتداء کو غفار کی سڑک پر پیدا کر کے حضرت ابوذرؓ کی تمامتر غارتگریوں کو کاروانوں سے پھیر کر خود ان کی آسائش و لذایذ، ارمان اور حوصلوں کے قافلوں کی طرف متوجہ کر دیا تھا خدا جانے کتنی دراز مدت کے بعد اس کی خبر آج نکلتی ہے؛ اس رات کے منظر کو خود آپ ہی کی زبانی سننا چاہئے۔ فرماتے ہیں فبینما اھل مکہ فی لیلۃ قمراء اضحیان اذ ضرب اللہ اصمحتھم فما یطوف بالبیت احد منھم غیرامرئتین ( صحیح مسلم و طبقات) چاندنی رات خوب روشن تھی کہ ٹھیک جب اللہ تعالیٰ نے ( مکہ والوں کو ) تھپکیاں دے کر سلا دیا ( سناٹا سا ہو گیا تھا) حتیٰ کہ بیت اللہ کے طواف کرنے والوں میں بھی اس وقت دو عورتوں کے علاوہ اور کوئی نہ تھا یہ عورتیں کعبے کے گرد گھوم گھوم کر ’’ اساف ۱؎ و نائلہ ‘‘سے کچھ مانگ رہی تھیں خدا جانے ------------------------------ ۱؎ ’’ اساف و نائلہ ‘‘ جاہلیت کے دو مشہور بت ہیں۔ مشہور تھا کہ دراصل یہ دونوں پہلے آدمی تھے، اساف مرد تھا اور نائلہ عورت تھی دونوں قبیلہ جرہم سے تعلق رکھتے تھے۔ (باقی آیندہ )