حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
قانون ہے، ضمیر کے خلاف جس وقت ایک کمزوری بھی سر زد ہو جاتی ہے تو آئیندہ اب اس کا انسداد مشکل ہو جاتا ہے بسا اوقات بے باکی بہت زیادہ دردناک ہو جاتی ہے۔ غفاریوں کو کیا معلوم تھا کہ راہزنی کے بعد انہیں ارد گرد کے قبیلوں کے ریوڑ بھی تاخت و تاراج کی دعوت دیں گے حتیٰ کہ ایسا ہی ہوا۔ غفاری ڈاکوؤں کی ایک جماعت بھی جو صبح کی اندھیریوں میں اکثر قبیلوں پر چھاپے مارتی۔ چراگاہوں پر دھاوے کر کے ان کے اونٹوں کو ہنکا لاتی ۱ ۔غفار کا شہر حرام کی تحلیل اور آہ کہ اگر اسی پر بس ہو جاتا تو ایک حد تک غنیمت تھا لیکن یہ نہیں ہوسکتا تھا کہ جب عیش پرستی اور مال اندوزی کے ناپاک جذبات کا روحوں اور دلوں پر تسلط ہو جاتا ہے تو انسان پھر انسان باقی نہیں رہتا۔ اس کے دل و دماغ پر مہر لگ جاتی ہے۔ پھر وہ نہ حقوق اللّٰہ کی پرواہ کرتا ہے اور نہ خلق اللّٰہ کی زبان ملامت اسے روک سکتی ہے۔ حرص و ہوا کے دیوتاؤں نے ہمیشہ روحانیت کی دیواروں کو معمورۂ دل سے ڈھا کر برباد کیا ہے حتیٰ کہ احساس عزت و خود داری بھی معطل ہو جاتے ہیں۔ بنی آدم اپنی ہستی آپ فراموش کر بیٹھتا ہے۔ اسے بلکل خیال نہیں ہوتا کہ میری حرکتوں پر دنیا کیا کہے گی۔ خدا کو کیا جواب دونگا۔ یہی بدحالی یہی ابتری غفاریوں پر آخر میں طاری ہوئی کہ اب تک وہ جو کچھ بھی کر رہے تھے عرب کے لئے کوئی نئی بات نہ تھی اور ایک حد تک ایام جاہلیت کی بین الاقوامی قانون کے اعتبار سے یہ امر چنداں ------------------------------ ۱ مستنبط از طبقات ابن سعد و صحاح