حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کے متعلق آپ کا یہ خیال ضرور تھا کہ یہ جمع کرنے کی چیزیں نہیں ہیں۔مسلک ابوذری پر ایک اجمالی تبصرہ میں حضرت ابوذرؓ کے مسلک کی تائید کرنا نہیں چاہتا لیکن اس قدر ضرور کہہ سکتا ہوں اگر آپ ایسا فرماتے تھے تو شریعت اسلامیہ میں اس خیال کے پیدا ہونے کی مناشی صحیحہ موجود ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ اسلام نے سونے اور چاندی کے زیوروں کو مردوں پر حرام قرار دیا ہے اور طلائی و نقرئی ظروف کے استعمال کو بھی اسلام نے مرد و عورت دونوں کے لئے مطلقًا ممانعت کر دی۔ آخر یہ کیوں؟ وجہ ظاہر ہے کہ سونا چاندی خود کوئی مفید چیز نہیں۔ بلکہ اخروی و دنیوی دونوں ترقیوں کے یہ آلے ہیں، اگر کسی کے پاس دس ہزار اشرفیاں ہیں اور ان کو اس نے زمین میں دفن کر دیا تو حقیقت یہ ہے کہ اس نے خود اپنے نفس پر اپنے بال بچوں پر اور قوم پر ظلم کیا کہ جتنے دنوں تک وہ آغوش زمیں میں سوتی رہیں گی کاش ان سے تجارت کی چیزیں خریدی جاتیں تو اسی عرصہ میں وہ دس ہزار سے بیس ہزار بن جاتیں۔ یا اگر انھیں خدا کی راہ میں صرف کر دیتا تو ہر اشرفی کے مقابلہ میں اسے دس اشرفیوں کا قطعی فائدہ ہو جاتا جو کسی طرح زوال پذیر نہیں۔ سونے کو برتن، یا زیور کی صورت میں مقید کر دینے کے یہ معنے ہیں کہ برکتوں اور آمدنیوں کے وسیع دروازہ پر قفل لگا دیا گیا۔ اس کے علاوہ حضرت ابوذرؓ جس حدیث سے استدلال فرمایا کرتے تھے تاویلوں اور توجیہوں سے قطع نظر کر لینے کے بعد ظاہر نص کا بھی کیا یہی مقتضٰے نہ تھا؟