حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کہتے ہوئے واپس تشریف لے گئے لاجرم ما جلست مثل ھذا المجلس ابدًا ۱؎ یقینًا میں ایسی مجلس میں کبھی نہیں بیٹھا ( جہاں ایسی کھری کھری سنائی جاتی ہو) الغرض یہ لوگ جس طرح آئے تھے اسی طرح واپس تشریف لے گئے، حضرت معاویہؓ کو جا کر کہہ دیا ہوگا کہ ان سے ہم لوگ باتیں نہیں کر سکتے۔آپ کی تبحر علمی پر ایک نظر یہ ایک بڑی سخت نادانی ہے، کہ صحابہ آپس میں جو باتیں کرتے ہیں لوگ ان کو اپنی نسبت سے خیال کر کے شکوک و وساوس میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ صحابہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ معاصر تھے۔ برابری کے مدعی تھے آپس میں ایک دوسرے کو جو کچھ کہتے تھے ان کو اس کا حق حاصل تھا۔ لیکن ان کے باہمی مکالموں سے یہ نتیجہ پیدا کرنا کہ ہم بھی پھر صحابہ کی شان میں وہ الفاظ استعمال کر سکتے ہیں۔ نہ صرف خر دماغی بلکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت اور آپ کی مجلس کی توہین کرنی ہے۔ ہمارے لئے ہر ایک صحابی بزرگ اور ہر ایک ان میں تمام امت کا سردار و پیشوا ہے بایھم اقتدیتم اھدیتم کے الفاظ ایمان و اسلام کے نگینوں کی نقوش ہیں۔ اور ہر مسلمان کو اپنے مومن دل پر اس کو کندہ کر لینا چاہئے۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ کسی صحابی نے اگر دوسرے کو کچھ کہا تو اس کی تحقیق میں کوئی مضائقہ نہیں کہ انھوں نے کہاں تک درست فرمایا اگر پتہ چل جائے تو فبہا ورنہ اپنے علم کو متہم کرنا چاہئےسمجھنا چاہئے کہ انھوں نے ------------------------------ ۱؎ مسند احمد مسانید ابی ذر