حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کہا کہ کیا آپ روزے سے ہیں۔ بولے ہاں۔ اتنے میں اندر طلبی ہوئی۔ دیکھتے ہیں کہ ایک بڑے پیالہ میں کھانے کی کچھ چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔ حضرت عمرؓ نے کھانے کا اشارہ کیا۔ عبداللہ کے ساتھ حضرت ابوذرؓ بھی پیالہ میں شریک ہوگئے۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے انگلیوں سے اشارہ کیا اور یاد دلایا کہ آپ تو روزے سے ہیں۔ جواب میں حضرت ابوذرؓ نے فرمایا مجھے اپنا روزہ یاد ہے۔ بھولا نہیں ہوں میں نے تم سے کیا کہا تھا۔ یہی نا کہ میں روزہ دار ہوں۔ میں ہر مہینہ کی تین تاریخوں میں چونکہ روزے رکھتا ہوں اس لئے ہمیشہ صائم ہی رہتا ہوں۔ ۱؎ اس قسم کی اور بھی ظرافتیں آپ سے منقول ہیں مدعا کے ثبوت کے لئے اتنی بھی کافی ہیں۔لوگوں پر مجذوبانہ انداز کے ساتھ بگڑنا اس طائفہ کے ساتھ اور باتیں بھی مخصوص ہیں مثلًا جو آدمی ان کے پاس جائے گا۔ اس پر پہلے بگڑیں گے، اسے جھڑکیں گے؛ اگر زیادہ مغلوب الحال ہو جائے تو سنا ہے کہ گالیاں بھی دیتے ہیں۔ بہرحال حضرت ابوذررضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جذب چونکہ جذب کامل تھا اس لئے ہذیان و خرافات تو آپ کی زبان مبارک سے نہیں نکلتے تھے لیکن بگڑنے جھڑکنے کی عادت آپ میں بھی کم و بیش پائی جاتی تھی۔ عوام تو عوام بڑے بڑے جلیل القدر صحابی آپ سے ملنے آتے، ان پر بگڑتے ان سے بھاگتے، اپنے سامنے سے اٹھا دینے کی کوشش کرتے۔ لیکن چونکہ اس طائفہ کی ان تمام باتوں کو لوگ ان کی مغلوب الحالی پر محمول کرتے ہیں اور آج تک ------------------------------ ۱؎ سنن بیہقی