حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
آپ کا اپنی بیوی کے ساتھ برتاؤ مثلًا تم پڑھ چکے کہ آپؓ میں مجذوبیت بھی تھی وارفتگی بھی تھی۔ استغراق بھی تھا، سب کچھ تھا مگر باوجود ان تمام باتوں کے، آپ ہمیشہ ایک عورت اپنے پاس رکھتے تھے۔ کسی معمولی سفر میں بھی جاتے تو عمومًا آپؓ کی بیوی ہمراہ ہوتیں۔ اور اس میں آپ محض مجبور و لاچار تھے آخر عکاف سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا تھا تم سمجھ سکتے ہو کہ ابوذرؓ کے دل و دماغ پر اس کا کیا اثر ہوا ہوگا، جس قسم کی تسلیمی جذبات حضرت ابوذرؓ کے سینے میں موجزن تھے حق تو یہ ہے، ان کو دیکھتے ہوئے پھر اس فعل پر کچھ تعجب نہیں ہوتا۔ الغرض ان وجوہ سے تو آپ نکاح کو اپنے لئے ضروری سمجھتے تھے۔ مگر دیکھنے کی بات یہ ہے کہ بیوی کے ساتھ آپ کا برتاؤ کس قسم کا تھا، قاعدہ ہے کہ جب عورت انسان کے گھر آتی ہے تو خواہ مخواہ فطرتًا آدمی کے مردہ احساسات زندہ ہو جاتے ہیں۔ کسی قسم کا شخص ہو لیکن اس کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے اچھے کپڑے پہنائے۔ عمدہ زیوروں سے اسے آراستہ کر کے اپنی آنکھیں سینکے، عطر اور پھول سے ہمیشہ اس کے جامہ و بدن کو معطر رکھے۔ یہ کرے وہ کرے۔ الغرض قدرتًا اس قسم کے خیالات اولًا تو خود ہی دماغ میں ابھرتے ہیں۔ پھر نئی نویلی دلہنوں کی فرمایشوں کی بدولت یہ کریلا اور بھی نیم پر چڑھ جاتا ہے۔ اور اس کا آخری انجام اکثر یہی ہوا ہے کہ انسان اس مقصد میں کامیاب ہونے کے لئے ہر ایک قسم کے وسائل و ذرائع اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اور آہ کہ جس فعل کو وہ کبھی کرنانہیں چاہتا تھا، اس کے کرنے پر نہ صرف آمادہ بلکہ بسا اوقات کر گزرتا ہے۔ ایک کاری سحر، چلتا ہوا جادو ہے۔ جس کے بعد کم روحیں نسوانی منتروں کے ہوش ربا