حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
’’ مجھے یہ قتل کی دھمکیاں دیتے ہیں، حالانکہ اب زمین کا پیٹ اس کی پیٹھ سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔‘‘ گویا ؏ مجھے ڈراتے ہو موت سے کیا میں زندگی ہی سے ڈر چکا ہوں اور سچ تو یہ ہے کہ جو زندگی سے ڈر گیا، پھر اسے کس چیز سے کوئی ڈرا سکتا ہے؟ پچھلی زندگی، آخرت کا خیال ربذہ کے اس عالم خلوت میں آپ پر اس درجہ مسلط تھا کہ آخر میں اس نے جذب کا رنگ اختیار کر لیا تھا، شاید یہ اسی جذبی اثر کا نتیجہ تھا جو ابن سعد نے آپ سے نقل کیا ہے کہ کبھی آپ یہ بھی فرماتے تھے کہ میری پتلی ہونے والی ہڈیاں، اور سپید ہونے والے بال ناامید نہیں کرتے، کہ میں عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات نہ کر سکوں ۱؎ گا ‘‘ مطلب یہ تھا کہ گو میرے مرنے کا وقت قریب آ گیا ہے، لیکن میرے خیال میں قیامت اس سے بھی زیادہ قریب معلوم ہوتی ہے اور ممکن ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام جن کے نزول کی خبر قرب قیامت میں دی گئی ہے، ان سے میری ملاقات ہو جائے۔ الغرض یہاں جو کچھ بھی خیال رہ گیا تھا، وہ آیندہ کا تھا نہ دنیا والوں سے زیادہ ملاقات ہوتی تھی، نہ ان کے ساتھ کوئی معاملہ پڑتا تھا، البتہ بعض واقعات ربذہ کے بعد بھی پیش آئے جن سے ممکن تھا، کہ کوئی فساد پیدا ہو جاتا۔ لیکن آپ نے جس طرح اُسے ٹالا، وہ اپنے اندر عجیب و غریب نتائج رکھتے ہیں۔ خصوصًا حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دشمنوں کی ناکیں اس سے داغ دار اور مجروح اس وقت بھی ہوئی تھیں اور اب بھی مجروح ہیں۔پہلا واقعہ اور اطاعت عثمانی کی پہلی نظیر میں لکھ چکا ہوں کہ ربذہ کے عامل آپ کے زمانہ میں ایک ------------------------------ ۱؎ طبقات ۱۷۰ ج۴ ۔