حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق اور کون ہے جو ان کی سچائی میں کوئی شاخسانہ پیدا کر سکتا ہے جبکہ خود سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذرؓ کی زبان و لہجہ کی صداقت کی خود تصدیق فرمائی صحیح حدیث ہے۔ ما اظلت الخضرا ولا اقلت الغبراء علی ذی لھجۃ اصدق من ابی ذر کسی زبان والے پر آسمان نے اپنا سایہ نہیں ڈالا اور نہ زمین نے اس کا بوجھ اٹھایا جو ابوذرؓ سے بھی زیادہ سچا ہو؛ کسی تصدیق و تزکیہ کے لئے اس سے زیادہ وزن دار زیادہ روشن، تاباں الفاظ اور بھی مل سکتے ہیں اور کیا اس حدیث کو پیش نظر رکھنے کے بعد اگر ابوذرؓ کے دعویٰ کو نبوی دعویٰ یعنی مرفوع حدیث کا حکم دے دیا جائے تو اصولًا کوئی مانع ہو سکتا ہے؟ الغر ض مجھے کہنا یہ ہے کہ ابوذرؓ کے علوم و معارف کی فراخ دامانیوں کا جب یہ حال تھا تو اگر انھوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفد کو گزشتہ بالا باتیں کہہ کر واپس کر دیا تو یہ کوئی اعتراض و طعن کا مقام نہیں ہو سکتا؟ لمن کان لہ قلبحضرت معاویہؓ کا تشدد حضرت معاویہؓ نے خود سمجھایا صحابہ کو بھیج کر فہمایش کی کوشش کی لیکن جب کسی میں کامیابی نہ ہوئی۔ اور ادھر لوگوں کی شکایتوں سے آپ گھبرا گھبرا جاتے تھے، تقریبًا روزمرہ ارباب و ثروت، اصحاب دولت حضرت ابوذرؓ کے خلاف میں عرضیاں پیش کرتے، اور درخواست دیتے کہ غربا عمومًا ان کی طرف ہوکر، ہماری ہجو و توہین کرتے رہتے ہیں، جدھر سے مالداروں کا گزر ہوتا کیّ ( داغ ) کی آیت و حدیث