حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
مگر ان دنیا پرستوں نے میرے خیال میں محض اس لئے کہ ان چار مہینوں کے قافلے ہاتھوں سے بلا وجہ ضائع ہوجاتے ہیں متفق ہوکر یہ قانون پاس کرلیا کہ اشہر حرم کی تمام احکام و رعایات ایک بے معنی مذہبی ڈھکوسلے ہیں جس میں علاوہ قدامت پرستی کے بڑی خرابی یہ ہے کہ ایک عظیم معاشی نقصان جو کسی طرح قابل برداشت نہیں غفاریوں کو اٹھانا پڑتا ہے اور بہت ممکن ہے کہ محض اس عقیدہ کی وجہ سے ہماری رفاہیت قومیہ افلاس و مسکنت کی شکار بن جائے۔ الغرض قبیلہ غفار نے اشہر حرم کی حرمت کو حلال کرکے پھر وہ کھیل کھیلا کہ عرب کی سب سے بہادر قوم قریش بھی ان کی ترکتازیوں سے دبنے لگی انہیں ہر موقع پر باوجود سید الاقوام ہونے کے ان کی رعایت کرنی پڑتی تھی(1)۔آپ کی ولادت اور نام و نسب : غفاریوں پر اسی قسم کے طغیان و تمرد کے بادل چائے ہوئے تھے لیکن انہیں دنوں میں جنادہ بن کعب بن صعیر بن الواقعہ بن سفیان بن حرام بن غفار کے گھر رملہ بنت ربیعہ کے بطن سے جو ایک غفاریہ خاتون تھیں وہ سعید لڑکا پیدا ہوا جس سے زیادہ سچی زبان والے انسان کو زمین نے اپنی پشت پر ------------------------------ بقیہ گذشتہ:۔ قرآن مجید نے بھی ان مہینوں میں فساد و ظلم سے منع کیا ہے مگر بالاتفاق مقصود یہ ہے کہ ان مہینوں میں ارتکاب جرائم میں زیادہ برائی ہے ورنہ یوں تو گناہ گناہ ہے اور ہر آن میں ہے، یہ بجنسہ ایسا ہے کہ سر زمین حرم کو ایک خاص خصوصیت ہے کہ گناہ کی برائی اس میں زیادہ شدید ہوجاتی ہے. ------------------------------ (1) ماخوذ از بخاری