حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ربذہ میں حضرت ابوذرؓ کے یہاں بہت سے مہمان اترے ہوئے تھے رات کا وقت تھا۔ آپ خود اٹھے، اور جس قدر بکریاں تھیں۔ ایک ایک کر کے آپ نے سب کا دودھ خوب نچوڑ نچوڑ کر نکالا، حتیٰ کہ کوئی تھن باقی نہ رہا۔ اس کے بعد گھر سے جا کر کھجوریں لے آئے۔ جو کچھ دودھ تھا اس کو اور کھجوروں کو لے کر مہمانوں کے سامنے حاضر ہو گئے اور نہایت دردناک لہجے میں آپ نے ان کو سامنے بڑھا کر فرمایا ’ کاش! اس سے بہتر چیز اگر میرے پاس ہوتی تو میں اسے آپ لوگوں کے سامنے پیش کرتا ‘ مہمانوں کی تعداد چوں کہ زیادہ تھی، اس لئے نہ تو دودھ ہی کا ایک قطرہ بچا اور نہ ہی ایک کھجور باقی رہی۔ راوی کا بیان ہے کہ حضرت ابوذرؓ نے اس رات میں کوئی چیز اپنی زبان پر نہیں رکھی ۱؎ فرضی اللہ تعالیٰ عنہ اور صرف یہی نہیں، عمومًا آپ کی یہی عادت تھی۔ طبقات میں ہے کہ عیسیٰ بن عمیلہ الفرازی کہتے ہیں کہ مجھ سے اس شخص نے جس نے ابوذرؓ کو دیکھا تھا بیان کیا کہ۔ یحلب عنیمۃ لہ فیبدأ بجیرانہ واضیافہ قبل نفسہ ۱۷۳ اپنی بکریوں کا دودھ نکالتے اور اپنے نفس سے پہلے اپنے پڑوسیوں اور مہمانوں میں تقسیم کرتے تھے۔ اور وہ واقعہ تو گزر ہی چکا ہے کہ مہمان کو سیر کرنے کی غرض سے آپ نماز میں مشغول ہو گئے۔ جب اس کا پیٹ بھر گیا۔ تب نماز سے فارغ ہو کر اس کے ساتھ شریک ہوئے یہ واقعہ بھی ربذہ ہی کا تھا۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملنے کی امید الحاصل ربذہ میں آپ کی زندگی نہایت بشاشت اور مسرت سے گزرتی تھی کہ جو آپ کی سچی آرزو تھی۔ وہ یہاں بخوبی پوری ہو رہی تھی وہ فرصت میسر آئی جس کے ------------------------------ ۱؎ طبقات ۱۷۴ ج۴ مطبوعہ لندن ۱۲