حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ہاتھ مارا اور فرمانے لگے سنو! میں نے اپنے خلیل ( دوست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تھا کہ ایسی صورت میں کیا کروں گا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے زانو پر ہاتھ مارا اور فرمایا۔ صلی الصلوۃ لوقتھا فان ادرکت فصل معھم ولا تقل انی صلیت فلن اصلی معھم ( مسند احمد ) تم اپنی نماز وقت پر ادا کر لیا کرو۔ اب اگر ان رہبروں کے ساتھ بھی نماز کا موقع آ جائے تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کرو اور یہ نہ کہو کہ میں تو نماز پڑھ چکا ہوں ان کے ساتھ نہ پڑھوں گا۔ ایک دن لوگوں نے دیکھا کہ حضرت ابوذرؓ کعبہ کی زنجیر پکڑے ہوئے فرما رہے ہیں۔ جو مجھے جانتا ہے وہ تو جانتا ہے۔ اور جو نہیں جانتے ان کو اب جاننا چاہئے کہ میں جندب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہوں پھر فرمایا کہ جس طرح میں کعبہ کی زنجیر پکڑے ہوئے ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کعبہ کی زنجیر کو پکڑے ہوئے یہ فرما رہے تھے بحدیث ( بیہقی )دوسری ظرافت نعیم بن قعبت الریامی کہتے ہیں کہ میں ایک دن حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ گھر پر ڈھونڈھا تو معلوم ہوا کہ آپ یہاں تشریف نہیں رکھتے ہیں۔ آپؓ کی بیوی صاحبہ بیٹھی ہوئی تھیں۔ انھوں نے فرمایا۔ ’’ سامنے ان کی کچھ زمینیں ہیں وہیں ہوں گے ‘‘ جب میں ادھر چلا تو دیکھتا ہوں کہ آپ کے آگے آگے دو اونٹ ہیں جن کے گلے میں مشکیں پڑی ہوئی ہیں۔ آپ انھیں پیچھے سے ہنکاتے ہوئے