حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
اور ایک خاص آدمی اس کام کے لئے روانہ کیا۔ اس کے ساتھ حضرت ابوذرؓ کے نام یہ فرمان بھی تھا، کہ ’’ تم ابھی مدینہ چلے آؤ۔ ‘‘ ۱؎دمشق سے روانگی جس وقت حضرت ابوذرؓ کو یہ فرمان ملا بلا کسی چون و چرا و لاؤ نعم کے اسی وقت تنِ تنہا اس شخص کے ساتھ مدینہ روانہ ہوگئے جو آپ کو مدینہ سے لینے آیا تھا۔ حتیٰ کہ بال بچوں کے لے جانے کا سامان بھی عجلت میں آپ نہ کر سکے۔ بعد کو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اطمینان کے ساتھ ان لوگوں کو بھی مدینہ روانہ کر دیا ۲؎ جب آپ کے اہل و عیال مدینہ آئے تو سامانوں میں ایک کیسہ برآمد ہوا جس میں پیسے بھرے ہوئے تھے۔ مدینہ میں یہ خبر مشہور تھی کہ آپ مال جمع کرنے کے مخالف ہیں اس لئے لوگوں کو تعجب ہوا۔ مگر جو تنقیح میں نے آپ کے مذہب کی کی ہے اس کے بعد اعتراض کب باقی رہتا ہے۔مدینہ کا داخلہ خود آپ ہی کا بیان ہے کہ جس وقت میں مدینہ میں داخل ہوا خلق اللہ تھی کہ ٹوٹی پڑتی تھی ہر چہار طرف سے لوگوں نے مجھے گھیر لیا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا اس سے پہلے انھوں نے مجھے کبھی نہیں دیکھا تھا۔مدینہ میں بھی اس مسئلہ کا افشاء اور لوگوں کی برہمی زائرین و مشتاقان جمال ابوذری کا یہ ہجوم ایک دو دن تک محدود نہ رہا۔ بلکہ روزانہ لوگوں کی ایک بھیڑ آپ کے گرد رہتی تھی۔ جیسا کہ آپ کی عادت تھی، یہاں بھی آپ نے وعظ و پند کا دروازہ کھول دیا، منجملہ اور باتوں کے آپ اس ضمن میں مسئلہ کنز کو بھی بیان کرتے تھے۔ ------------------------------ ۱؎ طبقات ص ١٦٦ ج ۴۔ ۲؎ طبقات ایضًا