حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
سنا تھا وہ آپ کو مجبور کر کے اس پر عمل پیرا بناتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ علم کی حکومت فرمائیاں اس طرح اور کسی پر شاید ہوئی ہوں گی۔ امیر کرم اللہ وجہہ نے سچ فرمایا۔ بلاشبہ یہی بھید تھا جس نے آپؓ کو مجذوب اور بہلول بنا دیا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان تمام مباحث پر جو اس وقت تک پیش ہوچکے ہیں غور کرنے کے بعد حضرت مرتضیٰ علیہ السلام کے قول ’’عجز فیہ‘‘ کا مطلب بالکل واضح ہوجاتا ہے۔ اور میرا یہ دعویٰ کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے بھی آپ کی مجذوبیت کی شہادت دی ہے اس سے مراد یہی تھی۔ اخیر میں ہم ان چند خصوصیتوں کو بھی درج کرتے ہیں جو طائفہ مجاذیب کے ساتھ مخصوص ہے اور شیوہ جذب و سرمستی کے ساز و سامان میں شمار کیا جاتا ہے۔ظرافت اس وقت تک حضرت ابوذرؓ کے جتنے حالات تم پڑھ چکے اس سے گمان ہوتا ہے کہ آپ کے مزاج میں خوش طبعی اور رطبیت کا مادہ موجود نہ تھا۔ حالانکہ مجذوبوں کی خصوصیت ہی یہ ہے کہ گو بظاہر وہ ہمیشہ ترشرو چیں بہ جبیں نظر آتے ہیں۔ لیکن اسی کے ساتھ دنیا نے ان ہی مجذوبوں کے ان قہقہوں کو بھی ہمیشہ سنا ہے جس کا سلسلہ اگر شروع ہوا تو پھر کبھی نہیں رکا۔ اور ان کی سادگی میں کجی کو اور کجی میں سادگی کو سموتے ہوئے تو کسی نے نہیں دیکھا۔ غصہ میں مسکراہٹ اور مسکراہٹ میں غصہ اس طبقہ کا خصوصی شیوہ ہے۔ بہرحال حضرت ابوذررضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بھی کبھی یہ حالت طاری ہوجاتی تھی۔ ایک دن آپ کسی مجمع میں بیٹھے ہوئے تھے۔ فرمانے لگے۔ ’’ کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن ایک شخص پیش ہوگا، فرشتوں کو حکم دیا جائے گا کہ پہلے اس پر اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کو پیش کرو۔ فرشتے اس کے آگے