حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
ممکن ہے کہ ایسا ہو گیا ہو کہ اس قسم کی دھینگا مشتیوں میں یہ کوئی بعید نہیں۔ لیکن منقول نہیں کہ خلیفہ ثالث حضرت عثمان ذو النورین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیشانی پر اس سے کوئی بل بھی آیا ہو؛ اور کس طرح آ سکتا تھا، وہ خلیفہ کیا، بلکہ اس زمانہ میں ایشیا اور افریقہ کے سب سے بڑے بادشاہ تھے، مگر ساتھ ہی اس کے یہ بھی جانتے تھے، کہ ابوذرؓ بھی ایک ایسے طائفہ کا سرخیل اور سلطان ہے جس کی گالیوں اور لاٹھیوں پر دنیا کے ہزاروں بادشاہ اپنے زرو جواہر نثار کریں گے اور پھر انھیں حسرت رہ جائے گی کہ حق ادا نہ ہوا۔ غرض کہ یہ مجلس یوں ہی ختم ہو گئی۔ اور کوئی مفید نتیجہ برآمد نہ ہوا۔حضرت ابوذرؓ پر حضرت عثمانؓ کی بدگمانی اور اس کی صفائی اس مجلس سے آپ اس وقت تو اٹھ کر چلے آئے لیکن اس کے بعد ایک سخت حادثہ پیش آیا۔ یعنی جن دنوں حضرت ابوذرؓ شام سے مدینہ آئے اسی زمانہ میں عبد اللہ بن سبا ۱؎ یہودی مفسد الامت مسلمانوں کی صورت میں ظاہر ہو کر بغاوت و سازش کی اندرونی تحریکوں میں مصروف ہوچکا تھا۔ بلکہ ابن خلدون وغیرہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ جب شام ہی میں تھے اسی وقت سے وہ اس فکر میں اسلامی شہروں کی سیر کر رہا تھا۔ اور مختلف صحابہ کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقابلہ میں ------------------------------ ۱؎ یہ یمن کا یہودی تھا بالاتفاق مؤرخین اسلام نے لکھا ہے کہ منافقانہ طور پر عہد عثمانی میں مسلمان ہوجانے کا دعویٰ کر کے اسلامی ممالک میں اپنی ایک مخفی سوسائٹی کے ساتھ سازشی ایک جال بچھایا۔ الذہبی نے لکھا ہے کہ خود اسکو اور اس کے رفقاء سبائیوں کو تنگ آکر حضرت مرتضیٰ علیہ السلام نے آگ میں جلوا دیا دیکھو لسان المیزان ۲۸۹ ج ۴