حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
فسمنت حتیٰ تکسرت عکن بطنی فما وجدت علیٰ کبدی سحنہ جوع ( مسلم) میں موٹا ہو گیا حتیٰ کہ پیٹ کی شکن لٹک گئی( زیادہ فربہی سے ایسا ہو جاتا ہے) حتیٰ کہ اپنے جگر پر میں بھوک کے ضعف کا کوئی اثر نہیں پاتا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا۔ انھا مبارکۃ انھا طعام طعم اس میں برکت دی گئی ہے اور سیر کرنے والی غذا ہے حضرت صدیق ؓ نے اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’ مجھے اجازت دیجئے کہ میں آج کی رات انھیں اپنا مہمان بناؤں‘‘ آپ ﷺ نے اجازت دے دی۔ حضرت صدیقؓ ان کو ساتھ لئے ہوئے گھر لائے دروازہ کھولا۔ اور طائف کی کچھ کشمشیں ان کے حوالے کیں۔ حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں کہ یہ سب سے پہلا کھانا تھا جو حضرت ابو بکرؓ کے گھر میں مجھے نصیب ہوا ۱؎اسلام لانا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صبح ہوتے ہی پھر حرم آ گئے، جب رات ہوئی تو آج حضرت علی کرم اللہ وجہہ تشریف لائے اور اپنے ساتھ لے کر گھر پہنچے مگر یہ اسی طرح ساکت و صامت ہیں۔ آخر حضرت علیؓ سے رہا نہ گیا اور فرمایا۔ ما الذی اقدمک آخر تم کو کیا چیز یہاں لائی، کس ضرورت سے آئے ہو گزشتہ رات باوجود اور سب کچھ ہو جانے کے چو ں کہ ان کے لئے کچھ نہیں ہوا تھا اس لئے دل بھرا ہوا تھا؛ پیمانہ صبر چھلک پڑا، بولے، کہ اگر عہد کرتے ہو تو میں بتاؤں‘‘ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے عہد کیا، آپؓ نے کہا ’’ اگر تم میری رہنمائی کر سکو‘‘ ۲؎ جب کہوں گا ‘‘ انھوں نے حتیٰ الوسع اس کا بھی وعدہ کیا، ------------------------------ ۱؎ صحیح مسلم ۲؎ از بخاری