حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
بکریوں کے ایک گلے کا بھی مالک ہوں جو دن بھر چر کر شام کو میرے گھر آجاتی ہیں ( اور دودھ کی وجہ سے ریل پیل ہو جاتی ہے ) ایک کنیز بھی ہے جو میرے کام کاج میں میرا ہاتھ بٹاتی ہے۔ اس کے بعد دور از کار مال مجھے درکار نہیں۔ ‘‘ ۱؎ اپنی اس باطنی امارت، اندرونی دولت، پر آپ کو اتنا ناز تھا کہ کبھی کبھی چھلک پڑتے اور فرماتے۔ ’’ بنی امیہ کے امرأ مجھے فقر اور افلاس سے ڈراتے ہیں حالانکہ فقر توانگری سے زیادہ مجھے محبوب ہے۔‘‘ ۲؎ نہ صرف دعویٰ تھا بلکہ عمل اس کی تصدیق کرتا تھا۔ آپ کی روش اس کی شہادت دیتی تھی۔ربذہ کی مہمان نوازیاں مثلًا ان مختصر سامانوں کے ساتھ بھی آپ کا حال یہ تھا، کہ عمومًا آپ مسافروں کو اپنے پاس ٹھیرایا کرتے، اور جس طرح بن پڑتا، اپنی وسعت کے موافق خاطر تواضع میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھتے ایک جلیل القدر تابعی کا بیان ہے کہ ------------------------------ ۱؎ حبیب بن مسلمہ صحابی تھے یا تابعی لوگوں کا اس میں اختلاف ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر بارہ سال کی تھی، بہرحال حضرت معاویہ کی ماتحتی اور ان کے اشارے سے۔ رومی علاقوں پر انہوں نے بڑی بڑی کامیاب مہمیں سر کیں رومیوں کے ساتھ اسی جہاد کے شغف کی وجہ سے پیار سے حضرت ابوذرؓ ان کو ’’ حبیب الروم ‘‘ کہا کرتے تھے، یعنی ( یورپ والا حبیب ) یہی لقب حبیب کا عوام میں مشہور ہو گیا تھا۔ آرمینہ کی مہم میں وفات پائی۔ اور اسی علاقے میں مدفون ہیں۔ لکھا ہے کہ ان کا شمار ان لوگوں میں تھا جن کی دعا کبھی رد نہیں ہوئی ( تہذیب التہذیب ج۴ ) ۲؎ حلیۃ الاولیاء لابی نعیم الشاب الاشراف میں بھی اس واقعہ کا تذکرہ کیا ہے۔ ؎ حلیہ