حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کہ یہ وعظ و نصیحت صرف دوسروں تک ہے یا خود بھی اس پر عامل ہیں ظاہر ہے کہ امتحان میں ابوذرؓ اگر کامیاب نہ ہوتے تو اور کون ہوتاحضرت ابوذرؓ کو سمجھانے کے لئے چند صحابہ بھیجے جاتے ہیں تھک کر معاویہؓ نے چند جلیل القدر صحابیوں کو دعوت دی جن میں ذیل کے حضرات تھے۔ حضرت ابودرداء، حضرت عمرو بن العاص، حضرت عبادہ بن صامت، حضرت ام حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم ان سب کو بلا کر آپ نے فرمایا۔ ’’ کہ جس طرح ابوذرؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے ہیں آپ لوگ بھی رہے ہیں جس طرح ان کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض یافتہ ہیں اور ان کے دیکھنے والے ہیں یہی شرف و عزت آپ لوگوں کو بھی حاصل ہے۔ پس کیا آپ لوگ جا کر انہیں سمجھا سکتے ہیں؟ ( ہماری تو وہ نہیں سنتے) سبھوں نے آپ کی درخواست قبول کی اور ایک متفقہ وفد کی صورت میں یہ لوگ حضرت ابوذرؓ کے گھر پہنچے سبھوں نے اپنے اپنے علم و عقل کے اعتبار سے آپ کی فہمایش کی کاش مؤرخین ان بیانوں کو نقل کرتے تو دل چسپ چیز ہوتی، مگر اس وقت تک کسی کتاب میں مجھے اس کی تفصیل نہ ملی۔ حضرت ابوذرؓ نے جب سب کی گفتگو سن لی تو سب سے پہلے حضرت عبادہ ۱؎ کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے۔ ’’ اے ابو الولید (حضرت عبادہ) اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ ------------------------------ ۱؎ حضرت عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مکہ معظمہ میں آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقبہ اولیٰ میں اور منجملہ نقباء کے ایک نقیب اپنے قبیلہ کے یہ بھی تھے۔ دوسرے عقبہ اور تیسرے عقبہ ( باقی آیندہ صفحہ پر )