حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
و مترجم قرآن کے تعلقات کی ابتداء ہے جس حلقہ میں فقیر اور مولٰنا کے تعلقات کو آج خاص امتیاز کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، شاید ان حضرات کو یہ معلوم نہیں کہ ابتداء ان کی اسی کتاب ’’ الغفاری ‘‘ سے ہوئی۔ خاکسار جامعہ عثمانیہ میں ’’ معلم الصبیاتی ‘‘ کی خدمت اختیار کر چکا تھا جامعہ ہی میں ایک دن ایک کارڈ ملا، ایسے حروف میں لکھا ہوا جن سے آشنا نہ تھا، اور حروف بھی ایسے کہ اپنی خاص خصوصیتوں کی وجہ سے ان سے یوں بھی آشنا ہونا مشکل ہی تھا، تاہم کوشش کی گئی اور بحمد اللہ آشنائی میں کامیابی، اور کیسی کامیابی! جس کا سلسلہ یہ توقع ہے کہ کہ ابد تک ان شاء اللہ تعالیٰ باقی رہے گا، الدنیا کے ساتھ ساتھ ’’ الآخرۃ ‘‘ میں بھی امیدوار ہوں کہ اس کے نتائج سے مستفید ہونے کا موقعہ بخشا جائے گا۔ وما ذلک علی اللہ بعزیز مولٰنا عبد الماجد صاحب نے اپنے اس سب سے پہلے عنایت نامہ میں ارقام فرمایا تھا کہ تمہاری کتاب جو صورۃً۔ اگرچہ پڑھنے کے قابل نہ تھی۔ لیکن غالبًا کسی کے کہنے سے میں نے جب اس کو پڑھ لیا تو مصنف کو اس کی محنت کی داد نہ دینا مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید جرم اور گناہ کی حد تک پہنچ جائے الغرض اسی گناہ کے ازالہ کے سلسلہ میں اس رقیمہ مودّت سے سرفرازی بخشی گئی تھی، اس میں جو کچھ ارقام فرمایا گیا تھا، کچھ یاد بھی نہ رہا۔ اور ضرورت اعادہ کی باقی ہی کب ہے ’’ سچ ‘‘ اور ’’صدق ‘‘ کے صفحات میں ’’ الحبّ للہ ‘‘ کے زیر اثر ان کے علم نے جو ابدی نقوش ثبت کئے ہیں، ظاہر ہے کہ اب اس سے زیادہ اس سلسلسہ میں اور کیا لکھا جاسکتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے، کہ ان صوری اور معنوی نقائص اور کوتاہیوں کے