حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
باوجود جو ابتک اس کتاب میں باقی رہ گئی تھیں۔ یہ عجیب بات ہے کہ کہنے والوں نے اگرچہ من صنف استهدف جس نے تصنیف کی وہ نشانہ بنایا گیا کے فقرے کو ضرب المثل کی حیثیت سے مشہور کردیا ہے، لیکن خدا کے فضل واحسان کے سوا اسے اور کیا سمجھوں کہ فقیر کو بالکل اس کے برعکس اپنی کتاب کے متعلق من صنف عرف جس نے تصنیف کی، اس کی تعریف کی گئی کا مسلسل تجربہ ہوتا رہا۔ نواب صدر یار جنگ بہادر سابق صدر الصدور ممالک آصفیہ سے سے نیاز مندی کے تعلقات گو بہت قدیم ہوچکے تھے، لیکن ان کے سامنے اپنے تصنیفی کوششوں کو پیش کرنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی۔ ایک خاص وجہ سے ’’الغفاری‘‘ ان کی نظر سے اتفاقا جب گزری تو جو اثر اس کتاب سے ان کے قلب دانا، اور ضمیر روشن نے لیا، اس کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ پچھلے دنوں بیسیوں چیزیں فقیر نے لکھیں، لیکن شروانی صاحب نے سب کو پڑھ کر یہی ارقام فرمایا کہ ’’الغفاری‘‘ والی بات کسی میں نہیں۔ ایک مہینہ کے قریب ہوتا ہے کہ کلکتہ کے مشہور سیاسی مجاہد مولوی راغب احسن ایم۔ اے کا شفقت نامہ آیا۔ وہ ایک زمانہ تک ڈاکٹر اقبال مرحوم کے حلقہ نشینوں میں رہ چکے ہیں۔ وہی ارقام فرماتے ہیں کہ تیری کتاب ’’الغفاری‘‘ کو ڈاکٹر اقبال مرحوم بھی بہت پسند فرماتے تھے، بلکہ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس کتاب میں حضرت ابو ذر کے جس خاص ’’معاشی نظریہ‘‘ کا ذکر کیا گیا ہے، اسی کو نصب العین بنا کر ڈاکٹر مرحوم نے مولوی راغب صاحب کو