حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
وپیش والوں کو بھی میرے وجود باکمال کی اطلاع ہو پھر اس کے لئے جو کچھ تدبیریں اپنی اپنی پرواز کے موافق سمجھ میں آتی ہیں۔ کم دیکھا گیا ہے کہ حرص و ہوا کا ادنیٰ غلام اس کے لئے کوئی دقیقہ اٹھا رکھتا ہو منافقت کے انگاروں سے اپنا سینہ بھر لیتا ہے اور حلال و حرام طریقوں سے اپنے وجود کی خبر دنیا کے کانوں تک پہنچانے کی فکر میں مصروف رہتا ہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں جو کمال پیدا ہونے والا تھا یا ہوچکا تھا۔ وہ زہد و تقویٰ کا کمال تھا۔ ڈر تھا کہ کہیں اس پر عجب و خودبینی نہ پیدا ہو۔ جس کے بعد جاہ و عزت کا سیلاب خود بخود دنیا و آخرت کے چین کو بہا کر لے جاتا ہے۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از وقت اس کا بھی انسداد فرما دیا۔ اور صاف لفظوں میں حضرت ابوذرؓ کو مخاطب کرکے آپ ﷺ نے ایک دن فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا؛ اے میرے بندو تم سب کے سب گنہگار ہو لیکن جسے میں محفوظ رکھوں، پس تم سب کے سب مجھ سے اپنے گناہوں کی بخشش کی درخواست کرتے رہو میں تمھیں بخشوں گا۔ جو مجھے صاحب قدرت جانتا ہے، یعنی جانتا ہے کہ گناہوں کو خدا ہی مٹا سکتا ہے، اور مٹاتا ہے اور اس نے میری قدرت کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی چاہی میں نے اس کے گناہ معاف کئے اور مجھے اس کی بھی کوئی پرواہ نہیں۔ ‘‘ اے ہمارے بندو! تم سب کے سب گمراہ ہو لیکن