حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اور اپنے سے بلند مرتبہ پر کبھی نگاہ نہ ڈالوں، یہ دراصل اس مرض کا بہترین علاج ہے۔ فرض کرو کہ ایک آدمی ہے جسے ململ کا کرتہ اور لٹھے کا پائجامہ پہننے کو گیہوں کی روٹی اور بکری کا گوشت کھانے کو ایک صاف ستھرا مٹی کا مکان رہنے کو ملتا ہے۔ اب اگر یہ شخص اس شخص پر جس کے پاس گاڑھے کا کپڑا اور جو کی روٹی اور پھونس کے جھونپڑے کے علاوہ کچھ نہیں ہے نظر کرے گا تو اپنی حالت پر شکر کرے گا اور خواہ مخواہ ان فضول مصائب میں مبتلا نہ ہوگا جو اسے اپنے سے زیادہ مالدار، زیادہ قیمتی لباس عمدہ کھانے کھانے والے پر نظر کرنے کے بعد جھیلنے پڑتے۔ دنیاوی طمانیت اور اخروی فوائد کی یہ بہترین تدبیر ہے لیکن ہم میں کتنے ہیں جو آج اس پر عامل ہیں بلکہ میں تو کہتا ہوں اگر اس اصول پر انسان عمل کرے تو شاید اسے کبھی کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچ سکتی، دنیا میں اور نہ آخرت میں۔ یہی وہ سنہرا اصول ہے۔ جس کی تعبیر میں سعدی نے کہا۔ ’’ پیر کٹے کو دیکھ کر پھر مجھے اس کا افسوس نہ ہوا کہ میرے پاؤں میں جوتے کیوں نہیں ہیں۔ ‘‘ حب مال کے بعد حب دنیا کا دوسرا جز جاہ و عزت کی محبت ہے یہ اس سے بھی زیادہ خطرناک اور نظام عالم کے فساد کا باعث ہے دنیا میں بندگان دولت سے جتنے مفاسد پیدا ہوئے وہ ان سے بہت ہی کم ہیں۔ جو جاہ پرستیوں کی دیوانگیوں سے ظہور میں آئے۔ اس مرض کا اصلی سبب، صرف یہ ہے کہ انسان اپنے اندر، جب کسی کمال کو محسوس کرتا ہے تو وہ کمال عطا کرنے والے کی قوت و قدرت کو بھول جاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اب میں بھی کچھ ہوں اور اسی کے بعد کوشش کرتا ہے کہ جیسا کہ میں نے اپنے آپ کو کچھ سمجھا ہے کوشش کرنی چاہئے کہ ہمارے گرد