حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
فرمایا۔ ۱؎ اس واقعہ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ طبیعتوں کی فطری نہاد کا اندازہ بہت ضرور ہے ورنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کو تو اس عہدہ پر خود مامور فرماتے تھے لیکن حضرت ابوذرؓ کے لئے اسے کیوں ناپسند فرمایا۔ حب مال جو حب دنیا کی نہایت خاردار شاخ ہے، اس کی نشوونما میں سب سے زیادہ تائید بخشنے والی چیز ریس اور دوسروں کی دنیاوی ترقیاں ہیں۔ انساں پر کبھی ہستی ناپائیدار کی اصل حقیقت کا انکشاف ہوتا ہے اور چند دنوں کے لئے اکثر سلیم الفطرتوں کو اس سے نفرت ہو جاتی ہے، مگر جہاں مالداروں اور اپنے سے زیادہ دولتمندوں پر نظر پہنچی۔ ان کے اونچے مکان عمدہ لباس، لذیذ کھانے۔ خوبصورت، پر شوکت سواریاں سامنے سے گذریں۔ بس اسی وقت ایک انقلاب پیدا ہوتا ہے اور اسی کے بعد زہد و عزلت کے تمام جذبات کھو بیٹھتا ہے، روحانی خیالات مسلوب ہو جاتے ہیں اور دنیا کی ہوس دل و دماغ پر مسلط ہو جاتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کابھی علاج بتا دیا تھا اور وہ اخیر عمر تک اسی پر عامل رہے۔ خود حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں۔ ’’ میرے خلیل ( یعنی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے حکم دیا ہے۔ ‘‘ (۱) مسکینوں سے محبت کروں اور ان سے ملتا جلتا رہوں۔ (۲) اور مجھے فرمایا کہ میں اپنے سے کم رتبے والے آدمی پر ہمیشہ نظر کروں ------------------------------ ۱؎ مسند احمد