حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
حضرت ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو جس کے بدن پر نہایت قیمتی جوڑا تھا دیکھا اور اشارہ کیا کہ حضور ﷺ وہ ہے آپ ﷺ نے فرمایا اچھا اب دیکھو! ان میں سب سے زیادہ گرا ہوا کون ہے۔ حضرت ابوذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مسکین کی طرف جو نہایت پھٹے پرانے چیتھڑوں میں لپٹا ہوا تھا۔ اشارہ کیا۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا۔ ’’ خدا کی قسم، قیامت کے دن اس کا ( یعنی پھٹے پرانے کپڑوں والے کا) نیکی اور بھلائی میں ایسوں سے ( یعنی اچھے قیمتی حلیے والوں سے) تمام تر جن کے وزن کے برابر زیادہ ہو گا۔ ‘‘ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دن معاش سے تنگ آ کر سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے، اور درخواست کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھے، کسی صوبہ کا عامل ( گورنر ) مقرر فرمائیں آپ نے صلوات اللہ علیہ و سلامہ سنتے ہی فرمایا۔ یا اباذر انی اراک ضعیفا وانی احب لک ما احب لنفسی لا تامرن علی اثنین ولا تولین مال الیتیم ابوذر میں تم کو کمزور پاتا ہوں ( یعنی یہ کام تمھاری فطرت کے مناسب نہیں) اور میں تمھارے لئے اسی بات کو پسند کرتا ہوں جو مجھے اپنے لئے پسند ہے، ہرگز ہرگز تم دو آدمی کے بھی امیر نہ بننا اور نہ کسی یتیم کے مال کے متولی ہونا۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور ﷺ کی خدمت میں رات کو حاضر ہوا تھا اور صبح تک اصرار کرتا رہا لیکن آپ ﷺ نے کسی طرح منظور نہیں ------------------------------ ۱؎ مسند احمد ۲؎ طبقات ابن سعد ج ۴ ص١١۷