حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
حضرت ابوذرؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو لوگ آج اونٹوں بکریوں اور گائیوں کے مالک ہیں اور اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتے قیامت کے دن ان کی مویشیاں بہت بڑی اور موٹی ہو کر آئیں گی اور جب تک اعمال کا فیصلہ نہوگا کوئی اپنے مالک کو سینگوں سے مارے گا کوئی اپنے قدموں سے کچلے گا۔ ایک قطار جب ختم ہو جائے گی تو دوسری آئے گی اور وہی درگت بنائے گی۔ ۱؎ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ حدیث تو آخر عمر میں اکثر پڑھا کرتے تھے۔ کہ مجھ سے میرے محبوب ﷺ نے عہد کیا۔ کہ جس نے سونے چاندی پر گرہ لگائی وہ ان کے مالک پر انگارے ہیں۔ ۲؎ اور نہ صرف یہ حدیثیں، بلکہ ایسے سیکڑوں اقوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کتب احادیث میں موجود ہیں۔ جن میں حضرت ابوذرؓ کی تعلیم کا خصوصیت کے ساتھ پتہ چلتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں داخل ہوتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں۔ ’’ ابوذرؓ مسجد میں جو سب سے زیادہ بلند رتبہ کا آدمی ہو دیکھو وہ کون ہے ‘‘ ------------------------------ ۱؎ مسند احمد ۔ اس حدیث میں یہ بات قابل لحاظ ہے کہ مویشیوں پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہوتی ہے جب کہ وہ یا تو تجارت کی غرض سے پالے گئے ہوں یا ان کا اکثر زمانہ چرائی میں بسر ہوتا ہو ورنہ گھر پر کھانے والے جانوروں پر زکوٰۃ نہیں۔ ۲؎ اس حدیث کے متعلق حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاص قصہ اور فتویٰ ہے ناظرین اس کو یاد رکھیں۔ تمام تمہید اسی کے لئے ہے۔