حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
بنا بنا کر آپﷺ دائیں بائیں اشارہ فرمانے لگے حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں۔ ہم پھر آگے چلے، آپ ﷺ نے تھوڑی دیر کے بعد پھر ارشاد فرمایا ’’ابوذرؓ! وہی بے دولت ہیں جو دولت والے ہیں مگر صرف وہ جو ادھر دے ادھر دے ‘‘ ۱؎ پس وہ جنھیں خدا پیار کرتا ہے ان میں ایک وہ شخص ہے کہ ایک فقیر اس قبیلہ میں آتا ہے اور قرابت کا واسطہ دے کر نہیں بلکہ خدا کا واسطہ دے کر ان سے کچھ مانگتا ہے اور قبیلے کے لوگ اسے کچھ نہیں دیتے۔ لیکن وہی چپ چاپ اٹھتا ہے اور چھپا کر اس کے کچھ اس طرح حوالہ کر دیتا ہے کہ اس کی خیرات کا علم بجز خدا اور لینے دینے والے کے علاوہ کسی کو نہیں دوسرا وہ ہے جو کسی قافلہ کے ساتھ رات کو چلتا ہے حتیٰ کہ جب قافلہ پر نیند کا غلبہ ہوتا ہے تو وہ کسی مقام میں اتر پڑتے ہیں اور تکیوں پر سر رکھ کر سو جاتے ہیں لیکن وہ تھکا ماندہ مسافر اکیلا خدا کے آگے کھڑا ہو جاتا ہے اور اللہ کی خوشامدیں کرتا ہے اس کی آیتیں تلاوت کرتا ہے تیسرا وہ ہے جو کسی جنگ میں شریک ہے دشمنوں سے سپاہیوں کی مٹ بھیڑ ہوجاتی ہے اتفاق سے مسلمانوں کو شکست ہوتی ہے۔ اس وقت سینہ تانے آگے بڑھتا ہے پھر یا قتل ہو جاتا ہے یا مظفر و منصور واپس ہوتا ہے۔ اور جن سے خدا بغض رکھتا ہے وہ بڈھا زانی اور قلانج بانکا اور ظالم دولتمند ۲؎ ہے۔ ------------------------------ ۲؎ مسند احمد ۲؎ مسند احمد