حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ھم الاخسرون و رب الکعبۃ ھم الاخسرون و رب الکعبۃ وہی برباد و تباہ ہیں قسم ہے کعبہ کے رب کی۔ وہی برباد و تباہ ہیں قسم ہے کعبہ کے رب کی۔ حضرت ابوذرؓ کو خیال ہوا کہ شاید میرے متعلق آپﷺ پر کوئی وحی نازل ہوئی، سانس چڑھ گئی دوڑتے ہوئے آئے اور فرمایا۔ من ھم فداک ابی و امی وہ کون ہیں آپ ﷺ پر میرے ماں باپ قربان ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ الاکثرون اموالا الا من قال ھکذا و ھکذا و قلیل ما ھم زیادہ مال و دولت والے، لیکن جس نے اس طرح اور اس طرح دیا وہ بہت ہی تھوڑے ہیں حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کے دھوبے بنا لئے اور آگے دائیں بائیں کی طرف اشارہ فرمایا یعنی خوب لے دے۔ غریبوں کے کام چلائے شام کا وقت ہے صحراء مدینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بغرض سیر و تفریح تشریف لے جاتے ہیں۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ساتھ ہیں۔ سامنے احد کا پہاڑ نظر آیا سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا۔ ’’ ابو ذرؓ! ‘‘ حضرت ابو ذرؓ۔ لبیک یا رسول اللہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ ’’ اے ابوذرؓ ‘‘ اگر اس احد کے برابر بھی ہمارے پاس سونا ہو تو میں اس کو بالکل پسند نہیں کروں گا کہ وہ ہمارے یہاں تیسرے دن تک رہ جائے لیکن صرف اسی قدر حصہ جو قرض داروں کے لئے ہے رکھ چھوڑوں، میں سب کو ادھر ادھر اللہ کے بندوں پر تقسیم کر دوں۔ اور پھر دھوبے