حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
فی السماء الا اذکر منہ علما (مسند احمد ) بھی ہمیں کوئی نہ کوئی علم مل گیا۔ صحبت و خدمت کی اس طویل مدت میں اور سوالوں کے پوچھ گچھ کے اس دراز سلسلے میں شاید ہی کبھی اپنے نیاز مند کو بارگاہ سراپا ناز سے جھڑکی ملی۔ البتہ ایک دفعہ جب حضرت ابوذرؓ اپنے حدود سے بہت آگے بڑھ گئے تو پھر عتاب ہوا۔ اور ایسا عتاب ہوا کہ حضرت ابوذرؓ بھی اس کو ہمیشہ یاد کرتے ہوئے فرماتے۔ فغضب علی رسول اللہ صلی علیہ و سلم ما غضب علی من قبل و لا من بعد ( سنن بیہقی ) پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر غصے ہوئے اور اس قدر غضبناک ہوئے کہ نہ اتنا غصہ آپ ﷺ کو مجھ پر اس سے پہلے آیا تھا اور نہ اس کے بعد کبھی آیا قصہ یہ تھا کہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کو ’’ لیلۃ القدر ‘‘ کی بڑی تلاش رہتی تھی ایک دن موقعہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا قدر کی رات صرف رمضان کے مہینے کے ساتھ مخصوص ہے یا دوسرے مہینوں میں بھی واقع ہوسکتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں صرف رمضان میں۔ میں نے عرض کیا کہ کیا یہ رات محض اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ کے پیغمبر ہم میں ہیں یا ان کے بعد بھی اس کا سلسلہ باقی رہتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں نبی کے بعد بھی یہ رات باقی رہتی ہے اور قیامت تک باقی رہے گی میں نے عرض کیا کہ آخر رمضان کے کس عشرہ میں اس رات کو تلاش کیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، آخر عشرہ میں اور اول عشرہ میں اسے ڈھونڈھو