حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
یقینًا نایاب ہے لیکن انت مع من احببت تو اس کے ساتھ ہے جس کو دوست رکھتا ہے۔ بھی ایسی سچی زبان صلوات اللہ علیہ و علی اصحابہ و سلامہ کے امواج صادقہ ہیں جس کی سچائی کی امید نہ رکھنی کفر ہے تم محبت کرکے دیکھو! دیکھنا کہ اتباع کے لئے جوڑ جوڑ بند بند ظاہر و باطن خود مضطر ہوگا۔ اب شان محبوبی کے جلوہ فرمائیاں کا بھی نظارہ کرو جانبازوں کے ساتھ کیا نوازشیں تھیں کیا کچھ مداراتیں تھیں۔ حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ لم ۱؎ یلتقی قط الاخذ بیدی کبھی میری ملاقات ایسی نہیں ہوئی کہ آپ ﷺ نے میرے ہاتھ نہ پکڑے ہوں ( یعنی ہمیشہ مصافحہ کی سرفرازی نصیب ہوتی تھی ) دربار رسالت میں جب کسی کی زبان نہیں کھل سکتی تھی، کسی کی کرمہائے فراواں نے ابوذرؓ کو گستاخ کر دیا تھا، کہ جو جی میں آتا تھا پوچھتے تھے خود فرماتے ہیں۔ انا کنت اسال عنھا یعنی اشد مسئلۃ (سنن بیہقی ) میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت پوچھا کرتا تھا اور پوچھنے میں سخت تھا۔ سوال کی اسی شدت و کثرت کا نتیجہ تھا کہ آخر دنوں میں حضرت ابوذرؓ فرمایا کرتے تھے۔ لقد ترکنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم وما بحرک طائر جناحیہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت ہم لوگوں کو چھوڑا جب فضا میں اڑنے والے پرندوں کے متعلق ------------------------------ ۱؎ مسند احمد ص ١٦۲