حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
حدیث بیان ۱؎ کی۔ ایک دن حضرت ابوذرؓ کو خیال گزرا کہ آج تو ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی کر لیتے ہیں لیکن جنت میں کیا ہوگا۔ آخر حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو بہشت میں ہونگے اور میرا وہاں جانا نہ جانا مشکوک ہے کہ جنت کا استحقاق تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کامل سے ہوتا ہے اور ہم میں یہ کب ہیں۔ الغرض اس کا خلجان اس قدر بڑھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور پوچھا کہ یا رسول ﷺ ایک آدمی ہے جو کسی کو پیار کرتا ہے اس سے اسے محبت ہے لیکن اس میں استطاعت نہیں کہ اپنے محبوب کے مانند تمام اعمال و افعال کو بجا لائے ( پھر اس کا قیامت میں کیا حال ہوگا) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوذرؓ کے مقصد کو پہنچ گئے فرمایا اے ابوذرؓ تم تو اسی کے ساتھ رہوگے جس کو پیار کرتے ہو۔ حضرت ابوذرؓ بیتاب ہوکر چلائے کہ یا رسول اللہ ﷺ میں تو اللہ اور اس کے رسول کو پیار کرتا ہوں اور انھیں کو دوست رکھتا ہوں۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اے ابوذرؓ! تم اسی کے ساتھ رہو گے جسے چاہتے ہو تم اسی کے ساتھ رہوگے جسے چاہتے ہو۔ تم اسی کا ساتھ رہوگے جسے چاہتے ہو۔‘‘ شہیدان محبت کے لئے حضرت ابوذرؓ کا یہ سوال ان شاء اللہ بہت زیادہ ہمت افروز اور حوصلہ افزا ہے۔ اعمال میں کمزوریاں ضرور ہیں اتباع اسوہ نبویہ ------------------------------ ۱؎ مسند احمد ص ٦۴