حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ثلٰثہ ایام من کل شھر ۱؎ ہر مہینے میں تین روزے رکھا کروں اور اخیر میں فرما دیتے، کہ میں اس کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا۔ اسی طرح ایک دوسری وصیت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ اوصانی حبی بخمس ارحم المساکین واجالسھم و انظر الی ما ھو تحتی ولا انظر الی ما ھو فوقی وان اصل الرحم وان اقول الحق ولو کان مرا وان اقول لاحول و لا قوۃ الا باللہ ۲؎ میرے محبوب نے مجھے ( اور ) پانچ باتوں کی وصیت کی یہ کہ مسکینوں پر مہربانی کروں اور انھیں کے ساتھ نشت و برخاست رکھوں، ہمیشہ اپنے سے ابتر حال والوں پر نظر رکھوں اور اپنے سے بہتر حال والے کو نہ دیکھوں اور رشتہ داروں کے ساتھ سلوک کروں اور سچ بولوں اگرچہ تلخ کیوں نہ ہو اور کہتا رہوں کہ گناہوں سے باز نہیں رہ سکتا اور نہ فرمان برداری پر قادر ہو سکتا ہوں مگر صرف خدا کی مدد سے۔ الغرض یہ خاص آپؓ کا طرز تھا کہ ان کا نام جن کی زندگی کی قسم آسمانوں پر رحمٰن مقتدر کھاتا تھا حبیبی یا خلیلی کے لفظ سے تعبیر کرتے کبھی کبھی حالت بہت غیر ہوجاتی تھی حدیث بیان نہیں کر سکتے تھے گریہ طاری ہو جاتا تھا۔ احنف بن قیس راوی ہیں کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیت المقدس کی مسجد میں ایک حدیث بیان کرتے ہوئے دیکھا صرف اتنے الفاظ کہہ کر کہ مجھے میرے محبوب ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی، چیخ مارتے تھے، پھر لوٹاتے کہ مجھے میرے محبوب ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی اور چیخ مارتے پھر یہی کہتے کہ مجھے میرے محبوب ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی اور چیخ مارتے حتیٰ کہ چوتھی بار ضبط کر کے آپ نے ------------------------------ ۲،۱ مسند احمد