حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
جس لقب سے سرفرازی بخشی گئی تھی وہ یہ تھا یعنی خطاب کا آغاز ان الفاظ سے فرمایا گیا تھا، "الی سید الکاتبین احسن اللّٰہ مناظرہ" مضمون کے جس حصہ کو پڑھ کر اس خاص عنایت کی طرف حضرت والا کی جو توجہ ہوئی تھی، اس کے بعد اس کا ذکر تھا، ارقام فرمایا گیا تھا کہ "اس مضمون کا لکھنے والا اگر محقق ہو چکا ہے تو" "یہ مضمون اس کی محققیت کی دلیل ہے، ورنہ" " محققیت متوقعہ کی دلیل ضرور ہے" اصل مکتوب چونکہ سامنے نہیں ہے، اس لئے ہو سکتا ہے، کہ الفاظ میں تقدم و تاخر کا اختلاف پیدا ہو گیا ہو، لیکن الفاظ انشاء اللّٰہ یہی تھے، مجھے یاد پڑتا ہے ، کہ "مجاذیب و بھالیل" جو مسلمانوں کے فقراء کی ایک عام قسم ہے، اس باب میں فقیر نے جن خیالات کا اظہار اور جن مستند مآخذ کو اس سلسلہ میں پیش کیا تھا، اس پر خصوصیت کے ساتھ زیادہ شاباشی عطا فرمائی گئی تھی، بلکہ خیال آتا ہے ، کہ بطور وصیت کے یہ بھی ارقام فرمایا گیا تھا کہ آئیندہ اس کی مشہور کتاب "التکشف" کو جو صاحب شائع کریں ، اس میں مضمون کے اس حصہ کا بھی اضافہ کر دیں۔ واللّٰہ اعلم اس وصیت کی تعمیل کی گئی یا نہیں۔ اور یہ پہلی بشارت تھی جو اپنے عہد کے ایک مجدّد کے ذریعہ سے اس مضمون کی کیفیت کے متعلق مجھ تک پہنچی ۔ اس کے ساتھ یہ بھی دیکھا، کہ اس زمانہ کے معاصر پرچوں میں بھی اس مضمون کی نقلیں شائع ہونے لگیں۔ حتّیٰ کہ مدارس کے ایک بزرگ نے تو کمال ہی