حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اسی کے بعد ہوا ہو۔ وہ راوی ہیں کہ جن ایام میں حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مہمان تھے۔ اسی زمانہ میں آپ سیر کرتے ہوئے حرم میں آئے دیکھا کہ پھر ایک عورت طواف کر رہی ہے اور گھوم کر نہایت فصاحت و بلاغت و عاجزی و خاکساری کے ساتھ دعائیں کر رہی ہے ( ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دعا ابھی تک مبہم تھی۔ اس کا پتہ نہیں چلتا تھا کہ کس کو مخاطب کر کے مانگ رہی ہے حرم چونکہ بیت اللہ تھا۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سمجھا ہوگا کہ خدا کو پکار رہی ہے اور اس پر خوش ہوئے ہوں گے لیکن جب ختم کر چکی تو اس کے بعد پھر وہی۔ یا اساف یا نائلہ اے اساف اے نائلہ چیخنے لگی۔ آپ سنتے ہی جھلّا اٹھے اور بے ساختہ آپ کی زبان سے وہی جملہ انکحی احدھما صاحبہ ایک کا دوسرے سے نکاح کر دے۔ نکل پڑا۔ چونکہ دن کا وقت تھا۔ عورت بلا خوف و خطر شور مچاتی ہوئی آپ کے ساتھ لپٹ پڑی اور چلانا شروع کیا۔ انت صابی تو صابی ہے کفار قریش کی ایک جماعت وہیں موجود تھی انت صابی کی آواز سنتے ہی حسب عادت دوڑ پڑے اور جس طرح پہلے مارا تھا مارنا شروع کیا۔ اتفاق سے بنی بکر کے قبیلہ میں اس کی خبر پہنچی کہ قریش ایک بیکس مسافر کو بری طرح مار رہے ہیں۔ چونکہ ان دونوں قبیلوں میں ایک زمانے سے رقیبانہ تعلق تھا فورًا کچھ جوان آئے، حرم پہنچے اور نہایت حقارت کے ساتھ قریش کو ڈانٹا کہ واہ! تمھارے قبیلے میں جو ( صابی) ہیں ان کو تو