حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
حضرت ابوذرؓ کی نیند عورتوں کی اس ظرافت سے اور بھی اچٹ گئی تھی چپ چاپ ایک گوشے میں منتظر تھے کہ دیکھیں یہ عورتیں کیا گل کھلاتی ہیں کہ یکا یک سامنے سے دو جسم متحرک نظر آئے۔ حضرت ابوذرؓ کی نگاہ جم گئی پھر مجھے معلوم نہیں کہ کب تک جمی رہی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف بھی کیا۔ حجر اسود کو بوسے بھی دئے۔ نمازیں بھی پڑھیں۔ لیکن کچھ خبر نہیں کہ اس وقت ابوذرؓ کی ششدر و حیران آنکھوں نے کیا دیکھا، دماغ نے کیا سمجھا البتہ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو نیاز عقیدت کا ایک پیکر مجسم سامنے کھڑا ہوا کہہ رہا تھا السلام علیکم یا رسول اللہ۔۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے و علیکم السلام و رحمۃ اللہ فرما کر پوچھا ممن انت تم کس قبیلے کے آدمی ہو حضرت ابوذرؓ من غفار یعنی قبیلہ غفار سے ہوں یہ سنتے ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سر پکڑ لیا۔ رائیں مختلف ہیں کہ آپ نے ایسا کیوں کیا۔ ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے اس انتساب کو ناپسند فرمایا۔ جیسا کہ خود حضرت ابوذرؓ سے اس کی شرح میں مروی ہے قلت فی نفسی کرہ انی انتسبت الی غفار ( طبقات) میں نے اپنے دل میں کہا کہ شاید غفار کی طرف میرے انتساب کو آپ ﷺ نے ناپسند فرمایا ایک دوسری روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ یہ سن کر متعجب ہوئے اور