حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
یہ فعل محض اظہار تعجب کے لئے تھا ۔ طبقات کی ایک دوسری روایت سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ عجب النبی صلی اللہ علیہ وسلم انھم یقطعون الطریق فجعل النبی صلعم یرفع بصرہ فیہ و یصوبہ تعجبا من ذالک لما کان یعلم منھم ۱؎ (ص١٦۴ ج ۴) آپ کو تعجب ہوا کہ غفار تو راہزنی کرتے ہیں ( ان میں ایسا شخص کیونکر پیدا ہو سکتا ہے) اس کے بعد آپ نے پھر متعجب ہو کر اپنی نگاہ ان پر ڈالی اور کبھی جھک کر دیکھتے۔ کیونکہ غفاریوں کے حالات سے واقف تھے اس صورت میں جملہ فاھوی بیدہ الیٰ جبھتہ دست مبارک کو اپنی پیشانی پر رکھ کر سے مقصود یہ ہوگا کہ آپ آنکھوں پر ہاتھ رکھ کے بغور ان کو دیکھنے لگے ’ واللہ اعلم ‘ ایک صاحب دل کا خیال ہے کہ حضور ﷺ نے نظر اول ہی میں آپ کو پہچان لیا تھا لیکن حسرت کی نگاہ سے دیکھا کہ ابھی مراحل سلوک میں اس غفاری فرہاد کو شب ہجر کا ایک بے ستون کاٹنا اور بھی باقی ہے ’ واللہ اعلم ‘ اور کچھ یونہی ہوا بھی کہ اس رات میں ’’ اسلام ‘‘ و ’’ ایمان‘‘ کا کوئی ذکر نہیں آیا بلکہ ایسا معلو م ہوتا ہے کہ قصدًا یہ معاملہ ٹال دیا گیا۔ طبقات میں ہے کہ حضرت ابوذرؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھے کہ دست مبارک پر کلمہ پڑھیں لیکن حضرت صدیقؓ نے ان کو اپنی طرف متوجہ کر لیا خود ان کا بیان ہے ------------------------------ ۱؎ طبقات میں ہے کہ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا ان اللہ یھدی من یشاء خدا جس کو چاہے ہدایت کرے