حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اس طنز آمیز آواز کو خاص کعبے سے سن کر عورتیں رکیں اور چوکیں مگر ’’ یا اساف یا نائلہ‘‘ کی آواز بلند ہوتی ہی رہی آخر جب طواف کرتے کرتے حضرت ابوذرؓ کے قریب پہنچیں آپ نے فورًا اپنی آنکھیں بند کر لیں اور انھیں سویا ہوا دیکھ کر اور کچھ اس ڈر سے بھی کہ مرد ہے اگر چھیڑتی ہوں تو ممکن ہے کہ بری طرح خبر لے صرف گالیاں دیتیں اور لو کان ھٰھنا من القارنا احد کاش میری جماعت کا کوئی آدمی یہاں ہوتا تو اس کی خبر لیتا بڑبڑاتی ہوئی روانہ ہوگئیں دونوں آپس میں یہی ذکر کرتی ہوئیں ایک پہاڑی پر چڑھیں اس سے اتر رہی تھیں کہ سامنے سے حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ حرم کی طرف تشریف لا رہے تھے۔ یہ عوتیں کسی کو نہیں پہچانتی تھیں لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش اقدس تک ان کی گفتگو کے چند سخت الفاظ پہنچ چکے تھے آپ ﷺ نے بڑھ کر دریافت فرمایا ما لکما تم دونوں کا کیا حال ہے ( کیا واقعہ ہوا) کیا کہوں صابی ۱؎ کعبہ اور اس کے پردوں کے درمیان پڑا ہوا ہے آپ ﷺ نے فرمایا پھر اس نے کیا کہا کیا کہا زبان تک لانے کی بات ہے، بس بری بات بک رہا تھا۔ اس گفتگو کے بعد وہ تو گھر کی طرف روانہ ہوئیں۔ آپ ﷺ اور حضرت صدیقؓ دونوں کعبہ کی طرف متوجہ ہوئے ------------------------------ ۱؎ کفار قریش مسلمانوں کو اور خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو صابی کہا کرتے تھے یعنی دین حق سے پھرا ہوا