حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ہو سکتا تھا۔ آپؓ نے دیکھا کہ ایک طرف شکستہ حال مسافر پڑا ہوا ہے آپؓ کو رحم آیا قریب آکر دریافت فرمایا۔ ممن الرجل کہاں کے آدمی ہو حضرت ابوذرؓ نے کہا من غفار قبیلہ غفار سے ہوں فرمایا کہ قم الی منزلک اپنی فرودگاہ کو تشریف لے چلیں مقصود یہ تھا کہ میرے گھر چلیں۔ مسجد میں تکلیف ہوگی۔ حضرت ابوذرؓ چونکہ دھوکہ اٹھا چکے تھے اظہار مدعا تو مناسب نہ جانا۔ اٹھے اور چپ چاپ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ساتھ گھر تک پہنچے خود فرماتے ہیں کہ نہ انھوں نے مجھ سے کچھ پوچھا اور نہ میں نے کہا۔ صبح ہوئی اور سیدھے حرم پہنچے اپنی زنبیل اور مشک رکھ کر مکہ کے کوچہ و بازار میں شام تک مصروف جستجو رہے لیکن کامیابی نہیں ہوئی۔ مغرب کے بعد پھر حضرت مرتضیٰ علیہ السلام پھرتشریف لائے دیکھا کہ مسافر اب تک موجود ہے آپؓ نے فرمایا اما آن للرجل ان یعرف منزلہ کیا آدمی کیلئے اپنی فرودگاہ تک جانے کا وقت نہیں آیا آپ اٹھے اور بجنسہ اسی خاموشی کے ساتھ آج کی رات بھی گزر گئی ایک دوسرے کو کیا معلوم کہ دونوں ایک ہی فرّاک کے نخچحیر ہیں۔ حضرت ابوذرؓ پھر صبح ہوتے ہی حرم آدھمکے اور دن بھر گھومتے رہے لیکن قسمت چلّا رہی تھی کہ ’’ جا اور وہیں حرم میں بیٹھ دیکھ! کہ پھر کیا ہوتا ہے۔ ‘‘