حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اس جملےکا سننا تھاکہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالٰی عنہ آپے سے باہر ہوگئے۔ ایک تواس لیےکہ وہ فطری طور پر ایک کڑے مزاج کے آدمی تھے۔ دوسرےغربت و مسافرت میں انسان کا دل بہت چھوٹا ہوجاتا ہے۔ انسان کسی کی معمولی بات کی بھی تاب نہیں لا سکتا۔ پھر واقعہ بھی سرے سے غلط، اور ممکن ہے کہ انجام کا بھی خیال آیا ہو۔ کہ اگر اسی طرح ہم لوگوں کی شکایتیں ہونے لگیں تو گو ابھی معاملہ خطرناک حد تک نہیں پہنچا ہے۔ لیکن ہوسکتا ہے کہ آئندہ ہمیں اپنے ماموں کے گھر سے بےعزت ہوکر نکلنا پڑے۔ بس پھر کیا تھا۔ حسرت بھرے لہجے میں آپ نے اپنےماموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ آپ نے تمام گزشتہ، احسانات کی نہروں کو گدلا کردیا بس اس کےبعد ہمارا اجتماع آپ کےساتھ ممکن نہیں۔ اور اپنے اونٹوں پر لد کر بلا کسی توقف کے روانہ ہوگئے۔ بچارےماموں کو کیا خبر تھی کہ محض اتنی سی بات پوچھنے سے ابوذر کا یہ حال ہوگاوہ تو ہکابکا رہ گیا۔ روکتے تھے۔ تسلیاں دیتے تھے مگر یہاں کون سنتا ہے وہ وقت بھی نہایت دردناک تھا جب ان لوگوں کے اونٹ اس قبیلے سے نکل رہے تھےخود حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالٰی عنہ کابیان ہے۔ فتخطےٰ خالنا بثوبه و جعل یبكي ١۔ ماموں اپنےمنہ کو کپڑے سے ڈھانک کر روتےجاتےتھے۔ الغرض رائی پہاڑ بنی اور آپ کو یہاں سے بھی رخصت ہونا پڑا۔ ------------------------------ ١۔ یہ تمام واقعات صحیح مسلم، طبقات سے ماخوذ ہیں