حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اکیلا ہی چلتا ہے۔ اکیلا ہی مرے گا اور اکیلا ہی اٹھے گا۔ ‘‘ حتٰی کہ کم از کم مرنے والا اگر اپنے ساتھ کچھ نہیں لے جاتا تو اپنے گھر کا کفن یقینًا لے جاتا ہے۔ لیکن ابوذر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کا یہ عالم ہے کہ کفن بھی اس کے ساتھ اپنا نہ تھا لوگوں نے حضرت ابن مسعود ؓ سے نماز کی درخواست کی جنازہ آگے رکھا گیا۔ اس وقت کا نظارہ کتنا عظیم الشان اور دل دہلا دینے والا نظارہ ہو گا۔ سامنے اس کا جنازہ رکھا ہوا ہے جو اپنے محبوب سے اسی طرح ملنے جا رہا ہے۔ جس طرح اسے چھوڑ کر آپ تشریف لے گئے تھے۔ جنازہ کا امام وہ شخص ہے جس کی مرضی دنیا کے سب سے بڑے آدمی کی مرضی قرار دی گئی۔ اور جن کے عہد و علوم پر اعتماد کرنے کی وصیت خدا کے پیغامبر صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام دنیا کو فرمائی۔ ۱؎ اور صفوں میں مبشرین کی وہ جماعت ہے، جن کے اسلام کی تصدیق سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی۔ اور جن کا بیشتر حصہ ان لوگوں پر شامل تھا جن کے ملک سے عرب کے بنی ہاشم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان کی خوشبو آئی ابن سعد کا بیان ہے کہ پہلا گروہ کل یمانیوں پر مشتمل تھا۔ ابن اثیر نے دونوں گروہ کے آدمیوں کے ناموں کی تفصیل بھی لکھی ہے میں بھی ان کی تفصیل اسی سے نقل کرتا ہوں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود، اسود بن یزید۲؎، علقمہ بن قیس نخعی، مالک بن الاشتر نخعی ------------------------------ ۱؎ بخاری اور حدیث کی دوسری کتابوں میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یہ مناقب مذکور ہیں، تفصیل کے لئے دیکھئے میری کتاب ’’ تدوین فقہ ‘‘ ۲؎ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جنازہ کی یہ عجیب خصوصیت ہے (باقی بر صفحہ آئندہ )