حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اسلام کے بعد خدا کی مرضی میں اپنی خواہشوں کو جذب کر دیا تھا ایک غیر کے کپڑے میں کفنایا گیا۔ حسب وصیت آپ کا جنازہ اٹھایا گیا اور عام گزرگاہ پر لا کر رکھ دیا گیا۔ ادھر کوفہ سے استاد المسلمین، معلم الامۃ، فقیہ الاسلام حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ عمرہ کا احرام باندھے ہوئے مع ایک جماعت کے مکہ مکرمہ کے ارادے سے تشریف لا رہے تھے۔ آپ کو اس المناک سانحہ کا علم تھا یا نہیں مجھے کیا معلوم۔ تاہم ظاہر حال یہ تھا کہ آپ نہایت تیزی کے ساتھ اپنے اونٹ کو بھگاتے ہوئے لا رہے تھے۔ قریب تھا کہ جس کا جنازہ بے کسی کے ساتھ راستہ پر پڑا ہوا تھا وہ سواری کے نیچے آجائے۔ لیکن یکایک آپ ٹھٹھک گئے۔ جنازہ کو اس طرح پڑا ہوا دیکھ کر اپنے اونٹ کو روک لیا اور اپنے ساتھیوں کو بھی ٹھیرا لیا۔ لوگ سڑک کے نیچے آنے والوں کا انتظار کر رہے تھے ان لوگوں کو دیکھ کر سامنے آ گئے۔ اور آ کر کہا۔ ’’ ابوذر صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ان کے دفن میں ہم لوگوں کی مدد کیجئے۔ ‘‘ ایک زبردست دھکا تھا جس نے اچانک ابن مسعودؓ کی روح میں زلزلہ ڈال دیا۔ ابن عبد البر کی روایت ہے کہ سنتے ہی آپ نے ایک چیخ ماری۔ اور مجنونانہ اپنے اونٹ سے اتر پڑے۔ روتے جاتے تھے اور حالت وارفتگی میں آپ کی زبان پر یہ الفاظ جاری تھے۔ ’’ میرے دوست میرے بھائی۔ ‘‘ اخیر میں فرماتے:۔ ’’ مبارک ہو تم کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا تھا کہ ابوذرؓ