حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اس کے بعد فرمایا کہ مہمانوں کی ایک اور جماعت آنے والی ہے جو کھاتی پیتی نہیں ہے لیکن خوشبو سونگھتی ہے ایک نافہ مشک کا پڑا ہوا ہے، اسی کو گھس کر پانی میں ملاؤ۔ اور تمام خیمہ پر اسے چھڑک دو۔ عنقریب وہ آنے والے ہیں۔ ۱؎ روح جسم کو چھوڑ رہی ہے سکرات کی حالتیں طاری ہیں لیکن اس وقت بھی جو خیال عملی صورت اختیار کر رہا ہے وہ وہی ہے جو میں پہلے لکھ چکا ہوں کہ علم عمل پر منطبق ہو جائے۔ خلیل ابوذر علیہ الصلوٰۃ و التسلیم نے بتایا تھا کہ مہمانوں کا اکرام کیا کرو۔ پس گو جان نکل رہی ہے لیکن جو قول اس میں منجذب ہو گیا تھا اس پر عمل کرنا بھی ضرور ہے۔ خیر یہاں تو یہ سامان ہو رہے ہیں اتنے میں آہ و بکا کی غوغا میں شتر سواروں کی جماعت خیمہ کے اندر آ گئی، مسلمانوں کی اس جماعت کو دیکھ کر جان بلب ابوذر کے بدن نے گویا ایک جھرجھری سی لی۔ یکایک حجۃ الوداع کی آخری وصیت نبویہ صلی اللہ علی صاحبہا الا فلیبلغ الشاھد الغائب دیکھو جو یہاں موجود ہے، وہ غیر حاضر لوگوں کو میرا قول پہنچا دے موت کی تمام سختیوں پر غالب آ گئی۔ ان لوگوں کو دیکھ کر فرمانے لگے۔ ’’ تمہیں خوشخبری ہو، تم لوگوں کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک مژدہ سنا گئے ہیں ( یعنی فرمایا تھا ) کہ مسلمانوں کی ایک جماعت آپ کے کفن و دفن میں شریک ہو گی۔ ‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تصدیق کہ فلاں شخص مسلمان ہے یا فلاں جماعت مسلمانوں کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس سے زیادہ جان بخش گرانمایہ مژدہ ------------------------------ ۱؎ کامل ابن اثیر ۵۱