حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
مسافروں کے سامنے اس لئے کھڑی ہیں کہ ان کے کفن کے لئے بھیک مانگیں۔ غنی مطلق کی استغنائے مطلق کی یہ کارفرمائیاں ہیں اس روحانی بادشاہ کی بیوی کی زبان سے یہ الفاظ نکلتے ہیں اور مقربوں، صدیقوں کا زہرہ آب ہوا جاتا ہے۔ ’’ اس بیچارے مسلمان کے پاس کفن نہیں ہے خدارا ان کے کفن کا بھی سامان کرو۔ خدا کے یہاں اجر پاؤ گے۔ ‘‘ شتر سوار نے پوچھا کہ وہ کون آدمی ہے۔ آواز آئی ’’ابوذر صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم‘‘ یہ سن کر ہوش اڑ گئے۔ حواس خبط ہو گئے۔ کہرام مچ گیا۔ سننے والوں نے شور برپا کر دیا غل تھا کہ؛ ’’وہ! ان پر ہمارے ماں باپ قربان ہوں، وہ! ان پر ہمارے ماں باپ قربان ہوں‘‘ اونٹوں کی پیٹھیں خالی ہوگئیں کوڑے ان کی گردنوں میں لٹکا کر، چیختے ہوئے گریاں و نالاں، افتاں و خیزاں مریض کے خیمہ کی طرف دوڑ پڑے ۱؎ حضرت ابوذرؓ نے بیوی صاحبہ کو ادھر بھیج کر اپنی بچی کو پکارا اور فرمایا۔ ’’ بیٹی ایک بکری ذبح کرلواور فورًا اس کے گوشت کو آگ پر چڑھا دو۔ گھر میں مہمان آ رہے ہیں جب وہ مجھے دفن کر لیں تو تم ان سے کہنا کہ ابوذر نے آپ لوگوں کو خدا کی قسم دی ہے کہ جب تک نہ کھالیں اپنی سواریوں پر سوار نہ ہوں‘‘ ۲؎ ------------------------------ ۱؎ یہاں تک واقعات طبقات ابن سعد سے ماخوذ ہیں۔ مسند احمد وغیرہ میں بھی موجو ہیں ۲؎ تاریخ طبری ج ۵۔ ۸۱ مطبوعہ مصر