حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کر لیا جائے گا۔ جو اس کی عزت پہلے سے کر رہے تھے۔ ۱؎ اس کے بعد آپ نے فرمایا ۲؎ امرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان لا یغلبونا علیٰ ثلث ان تامر بالمعروف و ننھی عن المنکر و نعلم الناس السنن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ یہ لوگ ( خلفا ) تین باتوں پر غالب نہ آنے پائیں امر بالمعروف ( یعنی اچھی باتوں کی تعلیم دینے سے ) اور نہی عن المنکر ( بری باتوں سے لوگوں کو روکنے سے ) اور یہ کہ لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرز و روش کی تعلیم دینے سے ہمیں نہ روکیں۔ اس واقعہ سے ذیل کے نتائج باسانی نکل آتے ہیں۔ (۱) حضرت ابوذرؓ نہ صرف دنیاوی معاملات میں حضرت عثمانؓ کی پیروی کو اپنے لئے واجب سمجھتے تھے بلکہ دینی حیثیت سے بھی حضرت عثمانؓ کی رضا کو امور واجبہ ( کہ قصر ان کے نزدیک واجب ہے) ترجیح دیتے تھے۔ ( ۲ ) باوجودیکہ حضرت عثمانؓ کے ساتھ جماعت میں شریک نہ تھے۔ لیکن محض اس خیال سے کہ جب خلیفہ نے چار رکعتیں پڑھیں تو اب ہم پر بھی اس فعل کا کرنا ضروری ہو گیا آپ نے تنہائی میں بھی اپنی نمازیں پوری کیں۔ ( ۳ ) آپ نہ صرف دنیاوی عزت بلکہ دینی و اخروی عزت کو حضرت عثمانؓ کی عزت کے ساتھ وابستہ خیال فرماتے تھے میں نہیں سمجھتا کہ اس واقعہ سے یہ نتائج کیوں نہیں نکل سکتے پس غور کر لینا چاہئے کہ جب ایک مقدس و بزرگ صحابی بھی اپنی دینی عزت کا مدار حضرت عثمانؓ کی عزت پر سمجھتا ہے تو جو لوگ نہ صحابی ہیں نہ تابعی ان کی نجات و اعزاز کی کیا صورت ہو گی جبکہ ------------------------------ ۱؎ مسند امام احمد۔ ۲؎ مسند