حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
غصہ طاری ہو گیا اور سخت غیظ میں آ کر جھلا کر فرمانے لگے۔ ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ منیٰ میں نماز پڑھی آپ نے ہمیشہ دو رکعتیں پڑھیں ( یعنی قصر کیا )۔ پھر ابوبکرؓ نے بھی دو ہی پڑھیں۔ عمر فاروقؓ کے وقت بھی یہی ہوتا رہا۔ ‘‘ کہا جاتا ہے کہ اس کے بعد آپ نے کچھ سخت الفاظ بھی استعمال فرمائے خیر جو کچھ کہا ہو ہمیں دیکھنا تو یہ ہے کہ انجام کیا ہوتا ہے، اور خود کہا کرتے ہیں۔ راوی کا بیان ہے کہ اس کے بعد اٹھے اور اٹھ کر آپ نے بھی چار ہی رکعتیں ادا کیں ( یعنی قصر نہ کیا) لوگوں کو آپ کی اس شورا شوری اور پھر بے نمکی پر سخت تعجب ہوا ایک شخص وہیں بیٹھا ہوا تھا اس نے فورًا پوچھا۔ ’’ کہ یہ آپ نے کیا کیا جس فعل پر آپ ابھی ابھی امیر المؤمنین کی شان میں سخت و سست سنا رہے تھے کس قدر عجیب ہے کہ کھڑے ہو کر پھر اسی فعل کے خود مرتکب ہوئے‘‘۱؎ حضرت ابوذرؓ نے اس کے جواب میں وہ باتیں فرمائیں جو حق نیوشوں کے لئے ایک روشن شمع ہے آپ نے فرمایا کہ مجھ سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ میرے بعد ایک سلطان ہونے والا ہے دیکھو! اس کو کبھی ذلیل و رسوا نہ کرنا، جس شخص نے اس کی ذلت کا ارادہ بھی کیا اس نے اسلام کے طوق کو گردن سے نکال کر باہر پھینکدیا۔ اس کی دعا کبھی مقبول نہیں ہو سکتی جب تک کہ اس رخنہ کو جو اس نے اسلام کی دیوار میں پیدا کر دیا ہے بند نہ کرے اور وہ اس رخنہ کو کبھی بند نہیں کر سکتا ہاں اگر پھر اس سلطان کی اطاعت و فرماں برداری کی طرف رجوع کرے گا تو پھر ان لوگوں میں وہ شمار ------------------------------ ۱؎ طبری ۵۷ ج ۴