حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
حبشی غلام (مجاشع ) نامی تھے، جس طرح دنیاوی معاملات ان کے سپرد تھے، جمعہ جماعات ۱؎ کا تعلق بھی ان ہی سے تھا۔ یہ واقعہ گزر چکا ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہاں آکر سکونت فرما ہوئے، تو آپ بھی نماز کے لئے مسجد تشریف لے گئے۔ جب جماعت کھڑی ہو گئی تو مجاشع بوجہ اپنے غلام ہونے، اور شرف صحابیت سے محروم ہونے کے، آگے بڑھنے سے رکے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا کہ آگے بڑھو! جس طرح پہلے نماز پڑھاتے تھے اب بھی پڑھاؤ، مقصد اقدس یہ تھا اگرچہ تم غلام حبشی ہو، لیکن جب اولوالامر خلیفہ برحق نے تم کو امیر بنا دیا ہے، تو میں بھی تمہیں امیر سمجھتا ہوں، جیسا کہ خود بعد کو آپ نے فرمایا۔ ’’ کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا ہے کہ اگر حبشی غلام بھی مجھ پر امیر بنایا جائے تو مجھ پر لازم ہے کہ میں اس کی باتیں سنوں، اور اس کی فرماں برداری کروں۔‘‘۲؎ گویا اس خواب کی تعبیر ربذہ میں آ کر پوری ہوئی۔ اور یہ اتفاقی بات تھی کہ آپ کے ربذہ آنے سے پہلے یہ غلام یہاں کے امیر تھے۔ کہیں کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ حضرت ذو النورین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کے بعد اسے وہاں کا حاکم بنا کر بھیجا تھا۔ ------------------------------ ۱؎ جمعہ کی نماز ربذہ میں ہوتی تھی خود حضرت ابوذرؓ بھی پڑھتے تھے کما ذکرہ فی الکبیری۔ رہی یہ بات کہ وہ گاؤں تھا وہاں کس طرح یہ نماز ہوتی تھی اس کا جواب فقہائے امت کا کام ہے اتنا تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ مرفوع حدیث کا مقابلہ اثر نہیں کر سکتا۔ ممکن ہے کہ اصول حنفیہ پر یہ بھی کہدیا جائے کہ ربذہ مصر تھا اس لئے کہ کل موضع حل فیہ الامیر فھو مصرٌ! امام محمد کا فتویٰ ہے اور ظاہر ہے کہ مجاشع یہاں کے امیر تھے ۲؎ طبقات ابن سعد