حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
پس انھوں نے ایسا ہی کیا فساد و جدال کا زمانہ آنکھیں دکھا رہا تھا عبد اللہ بن سبا جو شعلہ مصر کے آتشدان سے بھڑکا رہا تھا اس کی گرمی مدینہ منورہ میں بھی محسوس ہو رہی تھی ایسے وقت میں حضرت ابوذرؓ نے غزلت گزینی پر اگر عمل کیا تو درحقیقت یہ حضور ہی کے ارشاد کی تعمیل تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس فساد کی خبر دے چکے تھے؛ مسند احمد میں ہے کہ آپﷺ نے حضرت ابوذرؓ کو مخاطب کرکے ایک دن فرمایا۔ اے ابوذر تو کیا کرے گا جب آپس ہی میں ایک دوسرے کو قتل کرنا شروع کردیں گے حتیٰ کہ ( اس قدر خون بہایا جائے گا) کہ حجارۃ الزیت ( مدینہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے) کی زمین خون میں غرقاب ہو جائے گی، حضرت ابوذرؓ نے کہا کہ اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں کہ مجھے اس وقت کیا کرنا چاہئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھر بیٹھ جانا۔ اور دروازہ بھیڑ لینا۔ حضرت ابوذرؓ نے کہا کہ اگر وہ ہمیں نہ چھوڑیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا تب جن لوگوں سے تم ہو ان کی جماعت میں آ کر مل جانا۔ حضرت ابوذرؓ نے کہا تو کیا میں تلوار اٹھا لوں گا، حضور ﷺ نے فرمایا اس وقت تم بھی فساد میں شریک ہو جاؤ گے ( یعنی ایسا نہ کرنا) اور اگر تم کو تلوار کی چمک سے یا اباذر ارائت ان قتل الناس بعضھم بعضا حتی تغرق حجارۃ الزیت من الدماء کیف تصنع قال اللہ و رسولہ اعلم قال اقعد فی بیتک و اغلق علیک بابک قال فان لم اترک فائت من انت منھم فکن فیھم قال فآخذ سلاحی قال اذًا تشارکھم فیماھم فیہ و لکن ان خشیت ان یروعک شعاع السیف فانقطرف ردائک علی وجھک حتی تبوء باثمہ و اثمک۔