حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
مناسب ربذہ سے زیادہ موزوں مقام مدینہ منورہ کے نواح میں بمشکل ہی میسر آ سکتا تھا ؏ جامہ بود کہ برقامت او دوختہ بود کائنات کے بادشاہ کا روضہ پاک بھی سامنے تھا، اور جس قسم کے فتن اور مفاسد کا زمانہ آ رہا تھا اس سے بھی آپ کو گونہ علٰحدگی ہو گئی جس کی وصیت خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کی تھی، حضرت ابوذرؓ ہی راوی ہیں، کہ ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آیت ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجًا و یرزقہ من حیث لا یحتسب جو شخص اللہ سے ڈرے گا اللہ تعالیٰ اس کے لئے مخلص نکال دے گا اور اس کو اس جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اس کو خیال بھی نہ ہوگا بار بار تلاوت فرما رہے تھے حتیٰ کہ اخیر میں آپ پڑھتے پڑھتے تھک گئے گویا آپ پر غنودگی سی طاری ہو گئی، عین اسی حال میں آپ نے اس طرح گفتگو شروع کی۔ ابوذر! اگر تم مدینہ سے نکالے گئے تو کہاں جاؤ گے حضرت ابوذرؓ! میں تلاش رزق اور فراخی معاش کے لئے مکہ کے کبوتروں میں شامل ہو کر کوئی کبوتر بن جاؤں گا ( یعنی مکہ چلا جاؤں گا) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم! اگر وہاں سے بھی تم کو نکلنا پڑا تو پھر کہاں جاؤ گے۔ حضرت ابوذرؓ! شام کی پاک و مبارک سرزمین کی طرف روانہ ہو جاؤں گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم! اگر وہاں سے بھی نکلے۔ حضرت ابوذرؓ! تو پھر تلوار اپنے کاندھے پر اٹھا لوں گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم! نہیں ایسا نہ کرنا۔ فرمانبرداری اور اطاعت کرنا اگرچہ کوئی حبشی غلام ہی تم پر حاکم کیوں نہ ہو۔ ۱؎ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱؎ مسند احمد