حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
علاوہ اس کے کون کہتا ہے کہ حضرت عثمانؓ کے استعفاء کے بعد عبد اللہ بن سبا کی سازشوں کا خاتمہ ہو جاتا۔ کیا عبد اللہ عثمانؓ کا دشمن تھا جو اس کی امید لگائی جاتی ہے جس کی بیخ کنی کے وہ در پے تھا وہ تو حضرت عثمانؓ کے بعد بھی باقی رہتا اور رہا۔ ۱؎ خیر یہ تو ایک ضمنی بحث تھی دل دکھا ہوا ہے اس لئے قلم رکتا نہیں۔ میرا مقصود یہ ہے کہ جب حضرت عثمانؓ کے کان میں ان خفیہ چہ مگوئیوں کی بھنک پہنچی تو فطرتًا آپ اس کا پتہ لگانے لگے کہ کون کون لوگ اس فتنہ میں شریک ہو رہے ہیں۔ میں ابن خلدون کے حوالے سے لکھ چکا ہوں کہ مفسدوں کی ایک جماعت شام میں حضرت ابوذرؓ کے پاس پہنچی تھی۔ اور آمادہ بغاوت کرنا چاہا ۲؎ تھا۔ ممکن ہے کہ حضرت عثمانؓ کو اس کی خبر ہوگئی ہو۔ ادھر مناظرہ کا ایک ناگوار واقعہ اور پھر شام سے ان کو یکا یک مدینہ بلوالینا۔ یہ چند باتیں ایسی پیش آ گئیں کہ آپ کو حضرت ابوذرؓ سے بھی کچھ بدگمانی ہو گئی۔ ممکن ہے کہ آپ نے اس خطرہ کا تذکرہ کسی کے سامنے کیا ہو۔ بہر کیف کچھ ہو۔ حضرت ابوذرؓ کو کسی طرح سے یہ خبر مل گئی کہ حضرت عثمانؓ ہماری طرف سے بھی بد گمان ہیں۔ ------------------------------ ۱؎ حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ ابن سبا کان یہودیا فاظہر الاسلام و طاف بلاد المسلمین سیفتہم عن طاعۃ الائمہ و یدخل بینھم اشرلسان ۱۲۸ ج ۳ یعنی ابن سبا یہودی تھا بہ ظاہر اسلام اختیار کر کے مسلمانوں کے شہروں میں گھومتا پھرتا تھا تا کہ مسلمانوں کو اپنے امراء کی اطاعت سے برگرود کرے اور باہم مسلمانوں میں شر و فساد پھیلا دے ۱۲ ۲؎ البلاذری نے بھی لکھا ہے کہ شام ہی میں فتنہ پردازوں کا یہ گروہ حکومت کے خلاف حضرت ابوذرؓ کو کھڑا کرنے کے لئے آیا تھا