حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ہم سے ہر بات میں مقدم ہیں آپ عمر میں بھی بڑے ہیں آپ کو ہم پر بزرگی بھی حاصل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بھی آپ نے مجھ سے زیادہ اٹھائی ہے۔ ‘‘ ’’پھر اسی پر تو زیادہ تعجب ہے اور مجھے اس وفد سے زیادہ نفرت ہوئی کہ آپ بھی اس میں شریک ہوئے‘‘ ( یعنی باوجود اس فضل و کمال کے آپ بھی سمجھانے آئے ہیں) حضرت عبادہؓ سے تو صرف اس قدر فرما کر چپ ہو گئے اس کے بعد علی الترتیب دوسروں کی طرف مخاطب ہو کر فرمانے لگے۔ رہے تم جی ابودرداء۱؎، تو وہ وقت قریب تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی وجہ سے تمھیں ایمان لانے کا موقع نہ ملے مگر خیر تم ایمان لائے اور اس کے بعد سچے اور صلحائے مسلمین میں سے ہوئے ( یعنی تمھاری صحبت تو مختصر ہے، تم ہماری باتوں پر کیا نکتہ چینی کر سکتے ہو منشاء رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو جس قدر ------------------------------ (سلسلہ صفحہ گذشتہ) سب میں یہ مکہ آئے۔ اس کے بعد تمام غزوات میں شریک رہے حضرت عمرؓ نے آپ کو شام میں معلم اور قاضی بنا کر بھیجا۔ حضرت معاویہؓ سے آپ کا بھی اختلاف ہو گیا تھا۔ لیکن حضرت عمرؓ نے پھر آپ کو واپس بھیجا اور کہا کہ معاویہ تم پر امیر نہیں ہیں ۳۴ھ میں آپ کا انتقال ہوا۔ استیعاب ۱؎ آپ کا نام عوید تھا، اپنے گھر میں سب سے اخیر میں مسلمان ہوئے، آپ کا نام حکیم الامۃ تھا جلیل القدر لوگوں میں تھے۔ جس وقت آپ کو یہ خبر ملی کہ حضرت ابوذرؓ مدینہ چھوڑ کر ربذہ چلے گئے ہیں تو فرمایا ’’ انا للہ وانا الیہ راجعون ‘‘ اگر ابو ذر میری بوٹی بھی اڑا دیتا تو میں اس کی مذمت نہ کرتا ۳۴ ھ میں آپ نے انتقال فرمایا۔ استیعاب