حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
جو سیم و زر کو جمع کرتا ہے۔ خواہ مسلم ہو، یا غیر مسلم، میں نہیں کہہ سکتا کہ واقعہ کیا ہے۔ جس آیت میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کے دیکھنے والوں کو اختلاف ہو، بے ادبی ہوگی اگر ہم جیسے کندہ ناتراش ان میں فیصلہ کرنے کی جرأت کریں۔ یہ ایک ذوقی چیز ہے سمجھنے والے سمجھ سکتے ہیں کہ پلہ کس کا جھکا ہوا ہے۔ الغرض مناظرہ ہوتا رہا اور شاید ہفتوں ہوتا رہا۔ لیکن دونوں ایک ہی اکھاڑے کے پہلوان تھے ایک نے دوسرے کی بالکل نہیں سنی۔ اپنی اپنی رایوں پر ہر شخص قائم رہا اور اس کا دونوں مجتہدو ں کو اختیار تھا۔ کامل ابن اثیر میں قرآنی آیت کے ذکر کے بعد ایک دل چسپ آزمائش لطیفہ بھی نقل کیا ہے، حاصل اس کا یہ ہے کہ جب باتوں سے کام نہ چلا تو امیر معاویہ نے کسی کو ایک ہزار اشرفیاں دے کر رات کو حضرت ابوذرؓ کے پاس بھیجا، اشرفیوں کو لے کر حضرت ابوذرؓ نے صبح ہونے سے پہلے ارباب استحقاق میں ان کو تقسیم کر دیا، امیر معاویہ نے صبح کی نماز کے بعد اسی شخص کو بلایا جو اشرفیاں لے کر حضرت ابوذرؓ کے پاس گیا تھا اور اس سے کہا کہ تم ابوذرؓ کے پاس جاؤ اور اضطراب کا اظہار کرتے ہوئے کہنا کہ مجھے مصیبت سے نجات دلائے بڑی سخت غلطی مجھ سے ہوگئی۔ امیر معاویہ نے دوسرے آدمی کے پاس یہ اشرفیاں بھیجی تھیں غلطی سے میں نے آپ کو پہنچا دیں۔ آدمی نے یہی کیا۔ حضرت ابوذرؓ نے فرمایا کہ بیٹے! معاویہ سے کہنا کہ تمہاری اشرفیاں تو صبح ہونے سے پہلے خرچ ہو گئیں۔ البتہ تین دن کی مہلت دیں تو میں بندوبست کر سکتا ہوں آدمی نے یہی جا کر ان کو سنا دیا۔ امیر معاویہ نے فرمایا کہ بے شک ابوذرؓ جو کچھ کہتے ہیں وہی کرتے ہیں (۴۴ ج ۴ ) گویا اس طریقہ سے امیر معاویہ نے امتحان لینا چاہا تھا